یونان کشتی حادثہ، کامونکی کے نوجوان کے والدین کی آہیں عرش ہلانے لگیں
یونان کشتی حادثہ میں لاپتہ ہونے والے کامونکی کے علی حیدر کے والدین کی آہیں لخت جگر کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے عرش ہلا رہی ہیں۔
کامونکی کے علاقہ تھپنالا باجوہ کی رہائشی ماں کے سنہری خوابوں اور پیسوں کی چمک نے اس سے 2 لعل چھین لیے۔ والدین نے روتے ہوئے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کا بچہ جیسا بھی ہے زندہ یا مردہ، بس انہیں واپس دلایا جائے۔
پنجاب کے علاقے کامونکی کے انٹر اور میٹرک کے طالب علم 2 بھائی 18 سالہ علی حیدر ، 16 سالہ عزیرعلی کو ماں باپ نے اپنے مویشی اور زمینیں بچ کر یونان بھجوایا۔
یونان کشتی حادثے میں ملوث دو اسمگلرز گرفتار
ماں باپ نے زمین بیچ کر ایجنٹ کو 60 لاکھ دیے گئے، جس نے علی حیدر، عزیرعلی کو جہاز پر لے جانے کا کہہ کر ایک ماہ کشتی میں عزیت ناک سفر کرایا۔
لیبیا میں عزیرعلی گرفتار ہوگیا جو تبروک میں لییبا نیوی کی قید میں ہے، تاہم علی حیدر کسی نہ کسی صورت بچتا ہو مزید سفر کیلئے کشتی میں سوار ہوا اور لہروں کی نذر ہوگیا۔
یونان میں ایک اور کشتی حادثہ، 8 افراد ہلاک
علی حیدر کی پھوپھی کا حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کا کہنا ہے کہ زندہ ہو یا مردہ، علی حیدر جس حال میں بھی ہو، بس ہمیں اس کی فوری طور پر خبر دی جائے۔
ملک میں بے روزگاری سے تنگ اور بہتر طرز زندگی کے حصول کیلئے اپنی جانیں داؤ پر لگانے والے نوجوانوں کیلئے علی حیدر اور عزیرعلی کی کہانی میں سبق ہے۔
Comments are closed on this story.