ڈونلڈ ٹرمپ کی مہلت کے اعلان کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک کی سروس بحال
امریکی نو منتخب ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ 47 ویں امریکی صدر کی حیثیت سے حلف برداری کے موقع پر ٹک ٹاک کو پابندی سے 90 دن کی مہلت دینے کے اعلان کے بعد امریکہ میں سروسز بحال ہوگئیں۔ ہفتے کے روز امریکا میں چینی ایپ بند ہوگئی تھی۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتورا کو اعلان کیا تھا کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد چینی ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو ممکنہ پابندی سے بچنے کے لیے 90 دن کی مہلت دیں گے۔
امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری
اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی امریکی صارفین کے لیے سروس بحال ہوگئی ہے۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کمپنی کو معاہدے کے لیے مزید وقت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ کمپنی نے ضروری وضاحت اور یقین دہانی پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ نومنتخب صدر کے وعدے کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک کی سروس بحال کردی ہے۔
صدر ٹرمپ نے امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ 90 دن کی توسیع ایک ایسا اقدام ہے جس کا زیادہ تر امکان ہے کیونکہ یہ مناسب ہے۔ اگر میں ایسا کرنے کا فیصلہ کرتا ہوں، تو میں شاید پیر کو اس کا اعلان کروں گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ 47 ویں امریکی صدر کی حیثیت سے حلف برداری کے موقع پر ٹک ٹاک کو اس پابندی سے 90 دن کی مہلت دیں گے جو اتوار کو نافذ ہونے والی ہے۔
امریکا میں ٹک ٹاک بند، صارفین پریشان
ٹک ٹاک جو چین کی ملکیت ہے اور تقریباً نصف امریکیوں میں مقبول ہے، چھوٹے کاروباروں کو چلانے اور آن لائن کلچر کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
تاہم امریکی حکومت نے اس ایپ پر قومی سلامتی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث اس پر پابندی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی، یوٹیوب اور انسٹاگرام نے اپنے ملازمین کو الرٹ کردیا
جمعے کے روز ٹک ٹاک نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک امریکا میں بند نہیں ہوگا جب تک صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایپل اور گوگل جیسی کمپنیوں کو یقین دہانی نہیں کراتی۔
جمعے کے روز ٹک ٹاک نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک امریکا میں بند نہیں ہوگا جب تک صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایپل اور گوگل جیسی کمپنیوں کو یقین دہانی نہیں کراتی۔
ایپ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر پابندی نافذ ہوتی ہے تو انہیں نفاذ کے اقدامات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
Comments are closed on this story.