Aaj News

منگل, مارچ 25, 2025  
25 Ramadan 1446  

نیتن یاہو نے آئی ڈی ایف کو غزہ میں فوج جمع کرنے کا حکم دے دیا

حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی مؤخر کرنے پر اسرائیل بھر میں احتجاج
شائع 12 فروری 2025 08:47am

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے آئی ڈی ایف کو غزہ میں فوج جمع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ہفتے کی دوپہر تک یرغمالی رہا نہ ہوئے تو جنگ بندی معاہدہ ختم ہو جائے گا اور آئی ڈی ایف دوبارہ سے شدید لڑائی کا آغاز کرے گی جو حماس کو مکمل شکست دینے تک جاری رہے گی۔ چار گھنٹے تک کابینہ اجلاس کے بعد نیتن یاہو نے کہا ہم نے صدر ٹرمپ کے ہفتے کی دوپہر تک یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے اور غزہ کے مستقبل کے لیے ان کے انقلابی وژن کا خیر مقدم کیا ہے۔

نیتن یاہو نے یہ بیان سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کی توثیق کرتے ہوئے دیا، جس سے تین ہفتے پرانی جنگ بندی ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

نیتن یاہو نے منگل کو سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ’اگر حماس نے ہمارے یرغمالیوں کو ہفتے کی دوپہر تک واپس نہ کیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی اور اسرائیلی فوج بھرپور جنگ دوبارہ شروع کرے گی، یہاں تک کہ حماس کو مکمل طور پر شکست دے دی جائے۔‘

یہ بیان ایک دن بعد سامنے آیا جب ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا تھا کہ ’اگر ہفتے کی دوپہر تک تمام یرغمالی رہا نہیں کیے جاتے تو میں کہوں گا کہ جنگ بندی ختم کر دیں، اور پھر جو ہوگا، ہوگا۔‘

یہ دھمکی اس وقت دی گئی جب ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں شاہ اردن عبداللہ دوم سے ملاقات کی، جہاں وہ جنگ بندی اور غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے اپنے منصوبے پر تبادلہ خیال کر رہے تھے۔ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ اگر اردن اور مصر، جو امریکہ کے اتحادی ہیں، ان کے منصوبے پر عمل درآمد سے انکار کرتے ہیں تو وہ ان کی مالی امداد روک سکتے ہیں۔

بند کمرہ ملاقات سے قبل صحافیوں سے مختصر گفتگو میں ٹرمپ نے مغربی کنارے کے اسرائیلی الحاق کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ کو خریدنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم اسے لینے جا رہے ہیں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ہفتے کی دوپہر کی ڈیڈلائن اب بھی برقرار ہے تو ٹرمپ نے جواب دیا: ’ہاں۔‘

یہ واضح نہیں کہ نیتن یاہو تمام 76 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں یا صرف ان تین قیدیوں کی، جنہیں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ہفتے کے روز رہا کیا جانا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے مزید وضاحت فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے جاری جنگ کے بعد ہونے والی جنگ بندی پہلے ہی کمزور نظر آ رہی ہے، جس میں اب تک تقریباً 47 ہزار فلسطینی اور 1700 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

نیتن یاہو کی اتحادی حکومت میں شامل انتہا پسند وزیر خزانہ بیزلیل سموترچ نے دھمکی دی ہے کہ اگر جنگ دوبارہ شروع نہ کی گئی تو وہ حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے، جس سے نیتن یاہو کی حکومت گر سکتی ہے۔

اسرائیلی چینل 12 کے مطابق، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اگر ہفتے کو تین یرغمالی رہا کر دیے گئے تو اسرائیل جنگ بندی پر قائم رہے گا۔ تاہم، نیتن یاہو نے منگل کی شام اعلان کیا کہ انہوں نے فوج کو غزہ کے آس پاس مزید فوجی تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ’چونکہ حماس نے معاہدے کی خلاف ورزی کا فیصلہ کیا ہے اور ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا، میں نے فوج کو غزہ کے اندر اور اس کے آس پاس فورسز جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ آپریشن جلد مکمل ہو جائے گا‘۔

حماس نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت کے لیے مؤخر کر رہی ہے کیونکہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع نے فوج کو الرٹ رہنے اور ہر ممکنہ صورتحال کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا۔

تاہم، منگل کو حماس نے اپنے موقف میں نرمی لاتے ہوئے ٹرمپ کی دھمکیوں کو مسترد کر دیا اور سفارتی حل پر زور دیا۔ حماس کے سینئر رہنما سامی ابو زہری نے کہا، ’ٹرمپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایک معاہدہ ہوا ہے جس کی دونوں فریقوں کو پاسداری کرنی چاہیے، اور یہی یرغمالیوں کی واپسی کا واحد راستہ ہے۔ دھمکی آمیز زبان کی کوئی حیثیت نہیں اور یہ معاملات کو مزید پیچیدہ بناتی ہے۔‘

منگل کی رات جاری ایک بیان میں حماس نے کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے اور اسرائیل کسی بھی پیچیدگی یا تاخیر کا ذمہ دار ہوگا۔

اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کا اجلاس منگل کو قبل از وقت بلا لیا گیا، جو چار گھنٹے تک جاری رہا، جس میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کیے گئے۔

دریں اثناء، اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموترچ نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’اب سب کو رہا کرو۔‘

اسرائیلی فوج نے پیر کے روز غزہ ڈویژن کے تمام فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ جنگ دوبارہ شروع ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

تل ابیب میں پیر اور منگل کی شب مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر دیں، جو تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے، جبکہ کچھ متاثرہ خاندانوں نے حکومت پر معاہدے کو سبوتاژ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں، ٹرمپ نے امریکی پالیسی کو پلٹتے ہوئے مغربی کنارے کے اسرائیلی الحاق کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ’میرے خیال میں یہ بہت اچھے طریقے سے طے پا جائے گا۔‘

انہوں نے غزہ کو اپنے کنٹرول میں لینے اور فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں منتقل کرنے کے اپنے منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ کو خریدنے کے بجائے ’ہم اسے لیں گے، ہم اسے رکھیں گے، ہم اس کا خیال رکھیں گے۔‘

ان کے اس منصوبے نے عرب ممالک کو مشتعل کر دیا ہے، جو اسے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔

شاہ عبداللہ، جو ٹرمپ کے ساتھ بیٹھے تھے، نے اس منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور کہا کہ یہ بند کمرہ اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو ’مصری تجاویز کا انتظار کرنا چاہیے۔‘

یرغمالی رہا نہیں کیے تو جنگ بندی معاہدہ ختم کردیا جائے گا، ٹرمپ کی حماس کو دھمکی، اردن اور مصر کو بھی خبردار کردیا

بعد ازاں، شاہ عبداللہ نے اعلان کیا کہ اردن جنگ زدہ غزہ سے 2,000 بیمار بچوں کو علاج کے لیے لے گا لیکن فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف اپنے موقف کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا، ’میں نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف اردن کے مضبوط موقف کو دہرایا۔ یہ تمام عرب ممالک کا مشترکہ موقف ہے۔ غزہ کی تعمیر نو فلسطینیوں کو بے دخل کیے بغیر اور انسانی بحران سے نمٹنے پر مرکوز ہونی چاہیے۔‘

Benjamin Netanyahu

IDF