مصطفی عامر قتل کیس؛ ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 دن کی توسیع، سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری
کراچی میں مصطفی عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کردی گئی، اے ٹی سی میں سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا، ملزم نے قتل کے بعد اپنے والد کو آگاہ کیا تو والد نے روپوشی کا مشورہ دیا، ارمغان کا سافٹ ویئر ہاؤس کراچی سے باہر منتقل کرنے کا ارادہ تھا۔
سماعت کے دوران پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کو احاطۂ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا۔ پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کو کہاں رکھا گیا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کو پیش کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے مزید پوچھا کہ کیس کی پیشرفت کیا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ آلۂ قتل اور ڈی وی آر برآمد کر لی گئی ہے۔ تاہم، وکیل صفائی عابد زمان نے مؤقف اختیار کیا کہ آلۂ قتل (ڈنڈا) اور ڈی وی آر پہلے ہی برآمد ہو چکی ہے اور میڈیا پر بھی یہ تمام شواہد دکھائے جا چکے ہیں۔
فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ میرے علم میں یہ چیزیں نہیں ہیں اور نہ ہی میں میڈیا دیکھتا ہوں۔ انہوں نے مزید پوچھا کہ جو چیزیں برآمد کی گئی ہیں، کیا انہیں سیل کیا گیا ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ تمام برآمد شدہ اشیا کو سیل کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے اسے تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا؟ جس پر ملزم نے جواب دیا کہ ’میں سر نہیں ہلا سکتا‘۔ ملزم نے کہا کہ وہ مزید پولیس حراست میں نہیں رہنا چاہتا۔
پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ لیپ ٹاپ اور موبائل فون کا ڈیٹا ریکور کرنا باقی ہے، اس لیے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ وکلا صفائی نے اعتراض کیا کہ پولیس کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع کر دی اور پولیس کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر کیس کی پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔
علاوہ ازیں، عدالت نے وکیل عابد زمان اور سارہ عاصم خان کی جانب سے مقدمے کا عبوری چالان پیش کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیے۔ مزید برآں، عدالت نے ملزم کے والدین کو 5 منٹ کے لیے ملاقات کی اجازت بھی دے دی۔
سماعت کا تحریری حکم نامہ
بعدازاں انسداد دہشتگردی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس میں عدالت نے سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں7 دن کی توسیع کی استدعا کی گئی، تفتیشی افسر کے مطابق ملزم نے قتل کے بعد والد کو آگاہ کیا، ملزم کے والد نے ملزم کو روپوش ہونے کا مشورہ دیا۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر نے ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی، وکلا صفائی نے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی مخالفت کی، عدالت نے ملزم ارمغان سے پوچھا کیا آپ پرتشدد کیا گیا؟ ملزم نے عدالتی استفسار پر پر مثبت جواب نہیں دیا۔
تحریری حکم نامہ کے مطابق پولیس کسٹڈی کے دوران مزید شواہد ملنے کا بھی امکان ہے، ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 7 دن کی توسیع کی جاتی ہے، وکیل صفائی کی چالان پیش کرنے کی درخواست دائر کی گئی، وکیل صفائی کی چالان پیش کرنے کی درخواست کی سماعت 18 مارچ کو ہوگی۔
تحریری حکم نامہ یہ بھی کہا گیا کہ وکیل صفائی کی والدین سے ملزم کی ملاقات کی درخواست پر کمرہ عدالت میں پانچ منٹ کی ملاقات کی اجازت دی گئی۔
Comments are closed on this story.