ہندوستانیت ثابت کرنے کیلئے اسدالدین اویسی اسلام سے روگردانی پر تل گئے
بھارت میں پہلگام میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کو لے کر ایک طرف بھارتی حکومت اور ہندو سیاستدانوں نے حسب روایت پاکستان پر الزام تراشی کا نیا کھیل شروع کر دیا ہے، تو دوسری جانب مسلمان سیاستدانوں کو بھی اپنی ”دیش بھکتی“ ثابت کرنی پڑ رہی ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نماز جمعہ کے موقع پر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اس واقعے کی مذمت کریں۔
اپنے ایک وڈیو پیغام میں اسد الدین اویسی نے کہا کہ ’ہمیں یہ پیغام دینا ہوگا کہ ہم بھارتی ہیں اور غیر ملکی طاقتوں کو بھارت کے امن و اتحاد کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے۔‘
یاد رہے کہ 2018 میں مسلمانوں پر حملوں کے دوران جب نماز عید پر سیاہ پٹیاں باندھنے کی مہم چلی تھی تو دارالعلوم دیوبند نے اس کے حق میں فتویٰ دینے سے گریز کیا تھا۔
اس وقت سماجی کارکن مہندی حسن قاسمی نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا تھا کہ میں نے اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند سے فتویٰ بھی لینا چاہا لیکن مجھے تحریری طور فتوی نہیں مل سکا۔
اس طرح کی اپیلیں دراصل بھارتی مسلمانوں پر دباؤ کا نتیجہ ہیں، جنہیں ہر واقعے پر اپنی وفاداری اور حب الوطنی ثابت کرنی پڑتی ہے۔ پاکستان پر الزامات لگا کر بھارت اپنی اندرونی ناکامیوں اور کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ لیکن جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے، بھارتی مسلمان، جو پہلے ہی مظالم، نفرت انگیزی اور سماجی تعصب کا شکار ہیں، مزید کڑی آزمائش میں ڈال دیے جاتے ہیں۔
دوسری طرف، جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے رکن اسمبلی سجاد لون نے بھی دعویٰ کیا کہ یہ حملے بھارتی سیاحت اور معیشت کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق، حملہ آوروں نے سیاحوں پر حملہ کرکے کشمیری عوام کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ خود بھارت کی ناکام اور جابرانہ پالیسیاں اس کا نتیجہ ہے۔
Comments are closed on this story.