بھارت کی ایل او سی پر اشتعال انگیزی، پاک فوج کا بھرپور جواب، دشمن کے مورچے تباہ
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کیانی اور منڈل سیکٹرز میں بلااشتعال فائرنگ کا آغاز کیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس کا پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی سے دشمن کے متعدد مورچے تباہ ہوئے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں واقع بھارتی فوج کی چکپترا پوسٹ کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ مؤثر کارروائی کے بعد بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ بند کر دی گئی۔
پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی: بھارتی رافیل طیارے خوف سے ہی فرار
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ اشتعال انگیزی اس کے جنگی جنون کی عکاسی کرتی ہے۔ اس سے قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے سرحدی علاقوں سے شہریوں کو خالی کروا لیا ہے اور وہاں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج ملک کی سالمیت کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر الرٹ اور تیار ہے، اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سرکاری میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے 4 رافیل طیاروں کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ رات پیٹرولنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے ’پی ٹی وی نیوز‘ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ دشمن کے رافیل طیاروں نے 29 اور 30 اپریل کی شب مقبوضہ جموں وکشمیر میں پیٹرولنگ کی، پاکستان ایئرفورس کے طیاروں نے بھارتی ایئرفورس کےجنگی طیاروں کی فوراً نشاندہی کرلی۔
پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں بھارتی رافیل طیارے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر فرار ہوگئے۔
اس سے قبل وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا تھا کہ قابل اعتماد انٹیلی جنس رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا االزام علاقائی حریف پر عائد کیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے دونوں ملکوں پر کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے، تاہم بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی رکھے ہوئے ہے۔
Comments are closed on this story.