غزہ پر اڑتے چین کے امدادی جہاز، وائرل ویڈیوز جعلی نکلیں
حال ہی میں سوشل میڈیا پر کچھ خبریں تیزی سے گردش کرتی پائی گئیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ چین نے اسرائیل کی پرواہ نہ کرتے ہوئے غزہ میں خوراک اور طبی امداد کی فراہمی کے لیے فضائی راستے سے امدادی سامان گرایا ہے۔ ان خبروں کے ساتھ کچھ ویڈیوز اور تصاویر بھی شیئر کی گئیں جن میں ایک بڑے طیارے کو امدادی پیکیجز گراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کئی صارفین نے ان ویڈیوز کو پوسٹ کرتے ہوئے اس امداد کو چین سے منسوب کیا، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
’یوکے ڈیفنس جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیوز اور دعوے غلط اور بے بنیاد ہیں۔ جن ویڈیوز کو ’چینی امداد‘ ظاہر کیا جا رہا ہے، ان میں نظر آنے والا طیارہ ’سی -17‘ ہے۔ یہ طیارہ امریکی فضائیہ اور چند اتحادی ممالک استعمال کرتے ہیں، چین اس طیارے کا استعمال نہیں کرتا۔ یہ ایک بنیادی نکتہ ہے جو ان دعوؤں کی صداقت پر سوال اٹھاتا ہے۔
تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ ویڈیوز دراصل مارچ 2024 میں امریکہ کی جانب سے شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا میں کی گئی ایک فضائی امدادی کارروائی کی ہیں۔ ان ویڈیوز میں نظر آنے والا مینار اور نیچے گرتے ہوئے امدادی پیکٹس اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ وہی مناظر ہیں، جنہیں دوبارہ استعمال کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حقیقت یہ ہے چین نے غزہ کے لیے کسی بھی قسم کی فضائی امدادی کارروائی انجام نہیں دی ہے۔ چین نے البتہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کے لیے خوراک، خاص طور پر چاول، بحری جہاز کے ذریعے مصر بھیجے تھے، جہاں سے وہ زمینی راستے سے غزہ منتقل کیے گئے۔ اس امداد کے کسی حصے میں بھی فضائی آپریشن شامل نہیں تھا۔
Comments are closed on this story.