خیبرپختونخوا میں خواجہ سرا بھتہ خوری اور اغواء کا شکار
خیبرپختونخوا میں خواجہ سرا برادری کو ایک بار پھر بھتہ خوری اور اغواء جیسے جرائم کا سامنا ہے، جبکہ پولیس کی کارروائیاں محض ایف آئی آر کی حد تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ مرادن اور سوات میں خواجہ سراؤں سے پچاس لاکھ روپے تک کا بھتہ طلب کیا گیا ہے۔
خواجہ سرا ایسوسی ایشن کی صوبائی صدر فرزانہ جان نے انکشاف کیا ہے کہ بھتہ نہ دینے پر ان کی برادری کے ایک رکن ’بجلی‘ کو اغوا کر کے تاوان کا مطالبہ کیا گیا۔ ان کے مطابق متعدد بار مقدمات درج کرانے کے باوجود پولیس کی جانب سے کوئی موثر اور عملی کارروائی نہیں کی گئی۔
فرزانہ جان نے 8 مئی کو پختونخوا اسمبلی کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا تھا، تاہم پولیس حکام سے مذاکرات کے بعد احتجاج کو فی الحال موخر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ پورے صوبے تک پھیلا دیا جائے گا۔
پشاور: خواجہ سرا بھتہ خوری سے تنگ، پولیس کے خلاف احتجاج کا اعلان
ادھر پشاور کے ایس پی سٹی عتیق شاہ نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خواجہ سراؤں کی شکایات پر نہ صرف ایف آئی آر درج کی گئی بلکہ بعض ملزمان کو گرفتار کر کے ان کی گاڑیاں بھی ضبط کی گئیں۔ تاہم ان کے مطابق متاثرہ فریق نے بعد ازاں صلح کر کے معاملہ ختم کر دیا۔
نوشہرہ: ملزمان نے فائرنگ کرکے خواجہ سرا کو قتل کر دیا
خواجہ سرا برادری کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی معاشرتی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور اب بھتہ خوروں کی دھمکیاں ان کی زندگیوں کو مزید خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ برادری نے حکومت اور پولیس سے فوری اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انہیں تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
Comments are closed on this story.