Aaj News

ہفتہ, جولائ 12, 2025  
16 Muharram 1447  

688 سال پرانے قتل کیس کی دوبارہ تفتیش، برطانیہ میں شیطانیت کے نئے انکشافات

تقریبا 700 سال پرانا قتل کا کیس ری اوپن: پادری کا خون اور ایک بااثر خاتون کا انتقام
شائع 17 جون 2025 02:57pm

تاریخ کے اوراق میں اکثر ایسے واقعات دفن ہو جاتے ہیں جن کی حقیقت وقت کے ساتھ مٹ جاتی ہے۔ لیکن 1337 میں ہونے والا ایک پادری کا قتل آج پھر سرخیاں بن گیا ہے۔ جب اس کے پیچھے چھپے سازشی کردار اور خفیہ رشتے سامنے آنا شروع ہوئے۔ یعنی ایک پادری، ایک اشرافیہ خاتون، اور ایک خونی سازش۔ قرونِ وسطیٰ کا یہ قتل اب صرف پرانی کہانی نہیں رہا، یہ ایک ایسا مقدمہ بن چکا ہے جو آج بھی انسانی فطرت کے سیاہ گوشوں پر روشنی ڈالتا ہے۔

لندن کی ایک پرہجوم گلی میں مئی 1337 کی شام سورج غروب ہو رہا تھا جب چند افراد نے اولڈ سینٹ پالز کیتھیڈرل کے قریب ایک پادری، جان فورڈ، کو گھیر لیا۔ لمحوں میں تلواریں نکالی گئیں، اور پادری کو گلے اور پیٹ میں چاقو مار کرقتل کر دیا گیا اور قاتل فرار ہو گئے۔

اس واقعے نے نہ صرف اس دور کے عوام کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ اب، تقریباً سات صدیوں بعد، ماہرین نے اس قتل سے جڑے نئے اور چونکا دینے والے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ مرکزی کردار ہیں ایک امیر اور ’بااثر خاتون ایلا فٹز پین‘، جس پر قتل، چوری اور بلیک میلنگ جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

عشق، جرم اور انتقام

تاریخی ریکارڈز کے مطابق خاتون ایلا فٹز پین اور پادری جان فورڈ نہ صرف ایک دوسرے کے قریبی ساتھی تھے بلکہ دونوں نے کئی مجرمانہ وارداتوں میں بھی ساتھ دیا۔ حالیہ تحقیق کے مطابق، ان دونوں نے فرانس کے زیرانتظام ایک خانقاہ پر حملہ کیا، دروازے توڑے، مویشی لوٹے اور انہیں تاوان کے لیے قید کر لیا۔

شکرقندی کے ٹکڑے نے 12 سال پُرانا قتل کیس حل کروادیا

یہ سب کچھ اُس وقت ہوا جب انگلینڈ اور فرانس کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ رہی تھی، اور خاتون ایلا فٹز پین نے سیاسی حالات کا فائدہ اٹھا کر چرچ کو بلیک میل کیا۔ اس گروہ میں پادری جان فورڈ کے ساتھ ساتھ ایلا خاتون کا شوہر سر رابرٹ بھی شامل تھا۔

راز فاش ہونے پر قتل کی منصوبہ بندی

ماہرین کا ماننا ہے کہ پادری جان فورڈ نے بعد میں ایلا خاتون کو چرچ کے اعلیٰ حکام کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ سنہ 1332 میں آرچ بشپ آف کینٹربری نے ایک خط تحریر کیا جس میں ایلا خاتون پر ’شہسواروں، شادی شدہ مردوں اور حتیٰ کہ مذہبی شخصیات‘ سے بدکاری کے الزامات لگائے گئے۔

اس خط میں پادری جان فورڈ کا نام بھی بطور معشوق شامل تھا، جس کے بعد چرچ نے ایلا خاتون کو توبہ کی سرِعام ذلت آمیز سزا سنائی۔ جس میں ایلا خاتون کو ہر سال خزاں کے موسم میں سالسبری کیتھیڈرل کے فرش پر ننگے پیر، ایک چار پاؤنڈ کی موم بتی ہاتھ میں لے کر چلنا تھا، سونے اور قیمتی پتھروں سے اجتناب کرنا تھا، اور غریبوں کو خطیر رقم عطا کرنا تھی۔

لیکن ایلا نے ان سزاؤں پر عمل نہ کیا۔ محققین کے مطابق، یہی شرمندگی اور رسوائی اس کی انتقامی کارروائی کا سبب بنی۔

کورونر کے ریکارڈ کے مطابق، ایلا خاتون نے پادری جان فورڈ کے قتل کی باقاعدہ سازش بُنی۔ اس نے اپنے بھائی، دو نوکروں اور ایک پادری کو اس مقصد کے لیے تیار کیا۔

قتل کے روز، ایلا خاتون کے پادری نے جان فورڈ پادری کوگرجا گھر کی گلی میں باتوں میں الجھایا، جب کہ باقی حملہ آوروں نے وار کیے۔ اس کے بھائی نے پادری جان فورڈ کا گلا کاٹا، اور نوکروں نے اس کے پیٹ میں خنجر گھونپ دیے۔

قتل کا ملزم 51 سال بعد ڈی این اے کی بنیاد پر گرفتار

قتل کے بعد صرف ایک نوکر، ہیو کولن، کو پکڑا گیا اور پانچ سال بعد 1342 میں نیوگیٹ جیل بھیجا گیا۔ باقی تمام ملزمان، حتیٰ کہ ایلا خاتون، قانون کی گرفت سے بچ نکلے۔

قرونِ وسطیٰ کا قانون اور خواتین کا کردار

ڈاکٹر مینوئل آیزنر، جو کیمبرج یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف کرمنالوجی کے ڈائریکٹر ہیں، نے اس قتل کی تفصیل حال ہی میں شائع شدہ تحقیقی مقالے میں پیش کی۔ یہ تحقیق ’Criminal Law Forum‘ جرنل میں شائع ہوئی۔

آیزنر کے مطابق، اس کیس سے قرونِ وسطیٰ میں خواتین کی خودمختاری، بدلے کی شدت، اور پادریوں کے سیکولر جرائم میں ملوث ہونے کی گہری جھلک ملتی ہے۔ ان کے مطابق یہ کیس ’طاقت، عزت اور انتقام کے ٹکراؤ کی مکمل تصویر‘ پیش کرتا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ڈاکٹر ہننا اسکودا کے بقول، ’یہ محض ایک قتل نہیں تھا، بلکہ ایک لمبے عرصے تک چلنے والا جذباتی اور انتقامی سفر تھا۔‘

خون، سیاست اور طاقت کی نمائش

اس تحقیق سے ایک اور پہلو سامنے آتا ہے، قرونِ وسطیٰ کے لندن میں پرتشدد وارداتیں صرف جرم نہیں تھیں بلکہ طاقت کی علامت بھی تھیں۔ عوامی مقامات پر قتل، دشمن پر اپنی برتری کا اعلان تصور کیا جاتا تھا۔

کیمبرج یونیورسٹی کا Medieval Murder Maps پروجیکٹ اسی طرح کے قدیم جرائم کو نقشوں اور تفصیلات کے ذریعے ڈیجیٹل طور پر محفوظ کر رہا ہے تاکہ عام لوگ جان سکیں کہ صدیوں پہلے جرم کیسا ہوتا تھا اور انصاف کیسے ڈھونڈا جاتا تھا۔

قرون وسطی کے قتل کے نقشے/ یونیورسٹی آف کیمبرج انسٹی ٹیوٹ آف کرمینالوجی
قرون وسطی کے قتل کے نقشے/ یونیورسٹی آف کیمبرج انسٹی ٹیوٹ آف کرمینالوجی

ایلا خاتون کی کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ تاریخ کے صفحات میں دفن کہانیاں کبھی کبھار ایسی بھی ہوتی ہیں جن میں کرداروں کی پیچیدگیاں، جذبات کی شدت اور جرائم کی سنگینی، آج کے کسی بھی سنسنی خیز ناول سے کم نہیں۔

یہ کیس بتاتا ہے کہ عورت اگر بااختیار ہو، تو وہ محبت، طاقت اور انتقام تینوں کو کس طرح ایک ساتھ چلا سکتی ہے، چاہے وہ 14ویں صدی ہو یا آج کا زمانہ۔

England

688 year old murder case