Aaj News

اتوار, جولائ 13, 2025  
17 Muharram 1447  

لاہور ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ: ٹرائل کورٹس میں گواہوں کے بیانات اردو میں لکھنے کا حکم

قانون بڑا واضح ہے کہ بیانات گواہوں کی مادری زبان میں لکھے جائیں گے ،فیصلہ
شائع 20 جون 2025 10:21am
فائل فوٹیج
فائل فوٹیج

لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم عدالتی فیصلے میں ٹرائل کورٹس کو ہدایت جاری کی ہے کہ گواہوں کے بیانات انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی تحریر کیے جائیں، تاکہ انصاف کے تقاضے پوری طرح پورے کیے جا سکیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان میں بیانات درج کرنے کا نوٹیفکیشن پہلے سے موجود ہے مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔

عدالت نے یہ فیصلہ محمد عرفان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے سے متعلق کیس میں سنایا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محمد عرفان پر شہری عبدالناصر کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام ہے، تاہم مقدمے کے دوران اہم قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ گواہوں کے بیانات کا اردو ترجمہ عدالتی ریڈر نے ملزم کی غیر موجودگی میں کیا، جو قانونی خلاف ورزی ہے۔ مزید کہا گیا کہ پریزائیڈنگ آفیسر سے انگلش ٹائپنگ کی غلطی ہوئی جس سے بیان میں تضاد پیدا ہوا۔

فیصلے میں عدالت نے کہا کہ قانون کی منشا یہی ہے کہ ماتحت عدالتوں میں اردو زبان کا استعمال کیا جائے اور بیانات گواہوں کی مادری زبان میں درج کیے جائیں، تاکہ شفاف اور درست عدالتی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔

عدالت نے کیس میں موجود تضادات اور ترجمے کی خامیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد عرفان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ساتھ ہی رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ عدالتی فیصلے کی کاپی تمام ماتحت عدالتوں کے ججز کو فوری طور پر بھجوائی جائے تاکہ آئندہ ایسے نقائص سے بچا جا سکے۔

Lahore High Court

Urdu

TRIAL COURTS

Witness statements