پڑوسی ملک کے سابق سربراہ سے کال لیک کا معاملہ، تھائی وزیراعظم مشکل میں پڑ گئیں
تھائی لینڈ کی وزیراعظم پیتونگتارن شیناوترا کو ایک بڑے سیاسی بحران کا سامنا ہے جب ان کی ایک خفیہ فون کال لیک ہونے کے بعد عوامی غصہ بڑھ گیا اور ان کی حکومت کی ایک اہم اتحادی جماعت اتحاد سے الگ ہوگئی۔
لیک آڈیو میں پیتونگتارن کو کمبوڈیا کے سابق وزیراعظم ہُن سین سے بات کرتے ہوئے سنا گیا، جہاں وہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع پر بات کر رہی تھیں۔ اس تنازع میں مئی میں ایک کمبوڈین فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔ فون کال میں انہوں نے ہُن سین کو ’انکل‘ کہہ کر مخاطب کیا اور ایک تھائی فوجی جنرل کو ’شو آف‘ کرنے والا شخص قرار دیا۔
سیاسی بحران شدت اختیار کر گئے۔ پیتونگتارن نے ایک پریس کانفرنس میں معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نیت صرف امن قائم کرنا تھی، لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ کال لیک ہو جائے گی۔
تھائی لینڈ کی خاتون وزیر اعظم کو جعلی فون کال موصول، بھاری رقم کا مطالبہ
مزید یہ کہ سب سے بڑی اتحادی جماعت، ’بوم جے تھائی پارٹی‘، نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی، جس سے حکومت کی پارلیمنٹ میں اکثریت خطرے میں پڑ گئی۔
حزبِ اختلاف کی جماعت ’پیپلز پارٹی‘ نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے اور نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔
تھائی فوج نے بھی وزیراعظم کی باتوں پر ناراضی ظاہر کی ہے اور ایک بیان میں ’جمہوریت سے وابستگی‘ اور ’قومی خودمختاری کے دفاع‘ پر زور دیا۔ تھائی لینڈ کی تاریخ میں 12 سے زائد فوجی بغاوتیں ہو چکی ہیں، اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ موجودہ بحران ایک اور بغاوت کو جنم دے سکتا ہے۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں فراڈ سینٹرز سے پاکستانیوں سمیت 215 غیرملکی بازیاب
دارالحکومت بینکاک میں سینکڑوں افراد نے ’گورنمنٹ ہاؤس‘ کے باہر مظاہرہ کیا اور وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
تھائی وزارتِ خارجہ نے کمبوڈیا کے سفیر کو طلب کرکے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا۔ سابق کمبوڈین وزیراعظم ہُن سین نے کال کی مکمل 17 منٹ کی ریکارڈنگ اپنے فیس بک پر اپلوڈ کر دی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
Comments are closed on this story.