مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال؛ بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو سزائے موت

بنگلادیشی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں قصوروار ٹھہرایا ہے
اپ ڈیٹ 17 نومبر 2025 02:58pm

بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔ استغاثہ (پراسیکیوشن) نے عدالت سے مطالبہ کیا تھاکہ شیخ حسینہ کو سزائے موت دی جائے، کیونکہ ان پر چودہ سو افراد کے قتل کا سنگین الزام ہے، جس پر آج عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت سمیت عمر قید اور تاحیات قید کی بھی سزائیں سنائی ہیں۔

بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر موت کی سزا سنا دی۔ عدالت نے دونوں کے اثاثے بھی ریاستی ملکیت میں لینے کا حکم دیا ہے۔

سابق آئی جی پولیس عبداللہ مامون کو مقدمے میں ریاستی گواہ بننے کے باعث پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مامون نے عدالت میں جرم کا اعتراف کیا تھا اور وہ 2010 میں ٹریبونل کے قیام کے بعد پہلے ملزم ہیں جو ریاستی گواہ بنے۔

شیخ حسینہ کے خلاف زیر سماعت مقدمات کا فیصلہ بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ ٹریبونل نے 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو انسانیت کے خلاف جرائم کے پانچوں الزامات میں قصوروار ٹھہرایا، عدالت نے حکم دیا ہے کہ شیخ حسینہ تاحیات قید رہیں گی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق شیخ حسینہ نےمظاہرین پر مہلک ہتھیاروں کا استعمال کرایا۔ شیخ حسینہ کو 6 افراد کو جلانے پر سزائے موت سنائی گئی ہے۔ عدالت نے بنگلادیش کے سابق وزیرداخلہ کو بھی سزائے موت کا حکم دیا ہے۔

شیخ حسینہ کو تین الزامات پر سزا سنائی گئی تھی جبکہ کمال اور مامون کو ڈرون، ہیلی کاپٹروں اور زندہ گولہ بارود کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنے اور اپنی کمان کے تحت فورسز کو روکنے میں ناکامی پر دو الزامات پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔

یہ مقدمہ بنگلادیش کی خصوصی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں چلا اور آج اس مقدمے کا 450 صفحات پر مشتمل فیصلہ ملک بھر کے ٹی وی چینلز پر براہِ راست دکھایا گیا تاکہ عوام خود عدالتی کارروائی سے آگاہ رہ سکیں۔

انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں 80 سے زائد افراد نے گواہی دی، جن میں سے 54 افراد وہ ہیں جو پُرتشدد مظاہروں میں زندہ بچ گئے تھے، مقدمے میں دس ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات جمع کرائے گئے۔

شیخ حسینہ، جن کی عمر 78 سال ہے، گزشتہ سال ہوئے طلبہ کے مظاہروں پر سخت کریک ڈاؤن کے الزام میں انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں غیر حاضر رہ کر ٹرائل کا سامنا کر رہی تھیں۔ وہ کسی بھی الزام کو تسلیم نہیں کرتیں اور اگست 2024 میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے بھارت میں مقیم ہیں۔

استغاثہ کے مطابق، شیخ حسینہ کے حکم پر اسدالزمان اور دیگر اعلیٰ حکام نے غیر مسلح طلبہ مظاہرین پر حملوں میں سہولت کاری کی۔ مقدمے میں کہا گیا کہ ان احتجاجی طلبہ کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے، اس کے باوجود ان پر طاقت کا بے دریغ استعمال ہوا۔

فیصلے کے اعلان سے قبل پورے بنگلادیش میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کیا گیا۔ عدالت کے باہر لوگ بڑی تعداد میں جمع ہونا شروع ہو گئے اور پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگائے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

AAJ News Whatsapp

ڈھاکا میں دھماکے

اس تاریخی فیصلے سے ایک دن پہلے پورے ملک، خاص طور پر دارالحکومت ڈھاکا میں سخت کشیدگی پائی گئی۔ اتوار کے روز ڈھاکا کے مختلف علاقوں میں کئی دیسی ساختہ بم (کروڈ بم) دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، مگر پہلے سے ہی تناؤ کا شکار شہر مزید خوفزدہ ہوگیا۔

ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کمشنر نے افسران کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ جو بھی شخص بم حملہ کرے، آگ لگانے کی کوشش کرے یا جان لیوا کارروائی میں ملوث ہو، اس پر براہِ راست فائرنگ کی جائے۔ یہ حکم اس بات کا ثبوت ہے کہ حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں۔

سیکیورٹی اداروں نے عدالتی فیصلے سے قبل ڈھاکا، خصوصاً گوپال گنج جو شیخ حسینہ کا آبائی علاقہ اور ان کی جماعت کا مضبوط گڑھ ہے، اور دو قریبی اضلاع میں سیکیورٹی مزید سخت اور بارڈر گارڈ بنگلادیش کے اہلکار بھی تعینات کیے ہیں۔ اہم سرکاری عمارتوں، چوراہوں اور مرکزی مقامات پر پولیس اور ریپڈ ایکشن بٹالین کے دستے تاحال موجود ہیں، جس کے باعث شہر کے کئی علاقے غیر معمولی طور پر سنسان دکھائی دے رہے ہیں۔

فیصلے سے پہلے کے چند دنوں میں ملک بھر میں 30 سے زیادہ کروڈ بم دھماکے ہو چکے ہیں، جب کہ ڈھاکا سمیت مختلف اضلاع میں درجنوں بسوں کو آگ لگائی گئی ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں میں عوامی لیگ کے کئی کارکنوں کو دھماکوں اور تخریب کاری میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

Bangladesh

Sheikh Hasina

death sentence

Hasina Wajid