پشاور: ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر خود کش حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

دہشت گردوں کے پاس کلاشنکوف اور آٹھ سے زائد دستی بم موجود تھے، سی ٹی ڈی
اپ ڈیٹ 25 نومبر 2025 01:08pm

کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے پشاور میں فیڈرل کانسٹبلری ہیڈکوارٹر پر خودکش حملوں کی تفتیش شروع کردی جس کے بعد ہلاک دہشت گردوں کے جسمانی اعضاء حاصل کر کے ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق پشاور میں دہشت گردوں نے کوہاٹ روڈ سول کوارٹرز سے ایف سی ہیڈکوارٹر تک کا راستہ اختیار کیا حملہ آور تینوں ایک ہی موٹر سائیکل پر آئے اور ایف سی ہیڈکوارٹر سے کچھ فاصلے پر بائیک کھڑی کی

سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردوں کے پاس کلاشنکوف اور آٹھ سے زائد دستی بم موجود تھے حملے میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل بھی تحویل میں لے لی گئی ہے۔

خیال رہے کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر دہشت گردوں کے حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج ہوا تھا۔

مقامی ایس ایچ او عبداللہ جلال کی مدعیت میں درج مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردوں نے ملکی سالمیت، سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔

متن کے مطابق تین دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا، ایک حملہ آور نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا۔

AAJ News Whatsapp

متن میں مزید کہا گیا تھا کہ دو حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوئے اور جائے وقوعہ سے 27سے زائدخول برآمد ہوئے۔


واضح رہے کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) کے ہیڈکوارٹر پر پیر کی صبح 8 بج کر 10 منٹ پر خوفناک دہشت گرد حملہ ہوا تھا۔ آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے بتایا تھا کہ دہشت گردوں نے خودکش حملہ کیا جس میں تین ایف سی اہلکار شہید ہوئے۔

تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کے ایک دھڑے جماعت الاحرار نے پشاور میں فرنٹیئر کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

TTP

peshawar blast

Peshawar FC headquarters attack