تین صوبوں سے افغان باشندوں کی واپسی جاری، لیکن کے پی میں تحفظ دیا جا رہا ہے: وزیرداخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کا عمل جاری ہے، لیکن خیبر پختون خوا میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خودکش حملوں میں افغان شہری ملوث پائے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیر داخلہ محسن رضا نقوی نے لاہور میں پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ اپریل 2025 تک 11 لاکھ افغانی باشندوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے اور تینوں صوبوں میں یہ واپسی مہم کامیابی سے جاری ہے۔ تاہم خیبرپختونخوا میں اس مہم کو مشکلات کا سامنا ہے، پشاور، کوہاٹ اور دیگر اضلاع میں افغان کیمپوں کو ڈی نوٹیفائی کیا جا چکا ہے، لیکن اس کے باوجود کمپ بند نہیں کیے گئے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر ہونے والے خودکش حملوں میں افغان شہری ملوث پائے گئے ہیں اور اب ایس ایچ او کی سطح پر افغانیوں کے انخلاء کا کام شروع کرنے جا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے زور دیا کہ افغانیوں کو عزت کے ساتھ خود واپس جانا چاہیے اور جو شخص واپس بھیجا گیا اور دوبارہ آیا تو اسے گرفتار کیا جائے گا۔
انہوں نے ائیرپورٹ سے آف لوڈنگ کے معاملات کی بھی تفصیل بتائی، کہا کہ روزانہ 60 سے 70 افراد کو آف لوڈ کیا جا رہا ہے اور ایجنٹ مافیا کے خلاف بھرپور کارروائی کی جا رہی ہے۔ معصوم لوگوں کے پیسے واپس کروائے جائیں گے اور ائیرپورٹ پر غلط دستاویزات کے ساتھ جانے والے مسافروں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا اور جعلی خبروں پر بھی سخت موقف اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بحثیت صحافی تنقید پر یقین رکھتے ہیں، اس وقت سوشل میڈیا پر 90 فیصد خبریں غلط چل رہی ہیں اور اب کسی کو غلط خبر پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ وزرات اطلاعات اور این سی سی آئی سوشل میڈیا پر بڑا کریک ڈاؤن کرے گی اور جو لوگ ریاست کے خلاف باتیں کر رہے ہیں یا جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں، انہیں واپس لایا جائے گا یا کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ نوٹیفکیشن کے معاملات پر صبر کیا جائے اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور کسی کو بھی قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا۔











