امریکہ کا ’انڈیا فرسٹ‘ دور ختم، پاکستان کو فوقیت حاصل ہوگئی: واشنگٹن ٹائمز

واشنگٹن ٹائمز نے سال 2025 کو پاک امریکا تعلقات میں انقلابی تبدیلی کا سال قرار دیا ہے۔
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2025 02:57pm
Pakistan US Relations 2025 | Trump Policy Shift | Washington Times Analysis - Aaj Pakistan News

واشنگٹن ٹائمز کے ایک آرٹیکل میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں ، جس میں سال 2025 کو پاک امریکا تعلقات میں انقلابی تبدیلی کا سال قرار دیا گیا ہے۔ آرٹیکل کے مطابق واشنگٹن کا ’انڈیا فرسٹ‘ دور ختم اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی میں پاکستان کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

امریکی جریدے واشنگٹن ٹائمز میں چھپنے والے آرٹیکل کے مطابق امریکا کی خارجہ پالیسی میں ایک غیر متوقع موڑ سامنے آیا ہے جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں پاکستان کے حوالے سے سوچ میں نمایاں تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔

وہ پاکستان جو کچھ عرصہ قبل سفارتی طور پر تنہا سمجھا جاتا تھا، وہ اب جنوبی ایشیا میں امریکی پالیسی کا ایک اہم ستون بنتا دکھائی دے رہا ہے۔

آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی بلکہ 1990 کی دہائی کے بعد سنگین ترین قومی سلامتی کے بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔ تاہم 2025 کے اختتام تک صورتحال ڈرامائی طور پر بدل گئی اور پاکستان ایک نظرانداز ملک سے امریکا کا شراکت دار بنتا دکھائی دیا۔

پاکستان اب صدر ٹرمپ کے جنوبی ایشیا سے متعلق ابھرتے ہوئے خارجہ پالیسی وژن میں ایک اہم ملک کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔

آرٹیکل کے مطابق ٹرمپ کی نئی خارجہ پالیسی ٹیم میں غالب سوچ یہی تھی کہ بھارت پر مزید انحصار کیا جائے، ’کواڈ اتحاد‘ کو انڈو پیسیفک میں مضبوط کیا جائے اور بھارت کے دیرینہ مفادات کے تحت پاکستان کو پسِ منظر میں رکھا جائے۔

تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والی مختصر جنگ کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں فیصلہ کن تبدیلی سامنے آئی۔

اس جنگ کے دوران پاکستان کی غیر متوقع عسکری کارکردگی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حیران کر دیا۔ اس جنگ میں پاکستانی افواج نے عسکری نظم و ضبط، اسٹریٹجک توجہ اور غیر متوازن صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، جو امریکی توقعات سے کہیں زیادہ تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو سیزفائر پر بھارت کا ردعمل سخت ناگوار گزرا، جبکہ پاکستان نے ثالثی کی کوشش کو قبول کیا۔ جس کے نتیجے میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی حیثیت واشنگٹن میں مزید مضبوط ہو گئی۔

آرٹیکل کے مطابق اس پیش رفت کے بعد پاکستان کو دوبارہ ایک سنجیدہ علاقائی قوت کے طور پر دیکھا جانے لگا اور واشنگٹن میں ’انڈیا فرسٹ‘ کا دور اب ختم ہوچکا ہے۔

وہ ٹرمپ حکام جو پہلے پاکستان کو نظرانداز کرتے تھے، اب اس کا ذکر ایک شراکت دار ملک کے طور پر کرنے لگے ہیں۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان درمیان مثبت تعلقات کا ایک سلسلہ شروع ہوا اور تعاون و شراکت داری تیزی سے گہری ہوتی چلی گئی، جس کی برق رفتاری نے واشنگٹن کے کئی حلقوں کو حیران کیا۔

آرٹیکل کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر امریکی صدر کے قریبی حلقوں میں نمایاں شخصیت (اسٹار) کے طور پر ابھر کر سامنے آئے، یہی وجہ ہے کہ دونوں شخصیات کے تعلق کو ’برومانس‘ بھی کہا گیا۔

یہی وجہ ہے کہ امریکا کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ’Disciplined Dark Horse‘ اور ’Deliberate Mystery‘ جیسے القابات سے نوازا گیا۔

آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ابتدا میں بھارت کو ’کواڈ‘ اور دیگر فورمز کے ذریعے بالادست بنانے اور اسلام آباد کو سائیڈ لائن کرنے کی توقع کی جا رہی تھی۔

تاہم بھارت کے سیاسی حالات، شخصی آزادیوں پر پابندیوں، غیر یکساں عسکری کارکردگی اور سخت سفارتی رویے نے اسے ’ریجنل اسٹیبلائزر‘ کے طور پر مشکوک بنا دیا۔


واشنگٹن ٹائمز کے آرٹیکل کے مطابق وائٹ ہاؤس میں لنچ میٹنگ کو کسی پاکستانی عسکری سربراہ کے لیے پہلی مثال قرار دیا گیا ہے، جبکہ سینٹ کام ہیڈکوارٹرز میں فیلڈ مارشل کا ریڈ کارپٹ استقبال اور امریکی عسکری قیادت کے ساتھ اعلیٰ سطح اسٹریٹجک میٹنگ کو بھی غیر معمولی قرار دیا گیا ہے۔

آرٹیکل میں ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی میں پاکستان کو مرکزی ستون قرار دیا گیا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ امریکا پاکستان کو ایران کے حوالے سے رابطے کا قابلِ اعتماد ذریعے اور غزہ سے متعلق معاملات میں ممکنہ کردار کے حوالے سے ایک مؤثر ملک کی حیثیت سے دیکھتا ہے۔

واشنگٹن ٹائمز کے مطابق نئی امریکی پالیسی کی پائیداری بھارت اور پاکستان کے رویے سے مشروط رہے گی، تاہم 2025 میں امریکی پالیسی اور جنوبی ایشیا کے توازن کو ازسرِنو ترتیب دینے میں پاکستان اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کردار کو مرکزی حیثیت حاصل رہے گی۔

اخبار کے مطابق پاکستان کا ناپسندیدہ ریاست سے شراکت دار ملک بن جانا اور امریکا میں پاکستان کے بارے میں رائے کا اس قدر تیزی سے بدلنا ایک منفرد واقعہ ہے، جبکہ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی میں پاکستان کو اب ایک مرکزی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔

پاکستان

United States

President Donald Trump

pakistan india war

Field Marshal Asim Munir

washington times

pakistan vs india war

Washington Times Article