ٹرمپ کا 8 جنگیں رکوانے کا دعویٰ کتنا سچ ہے؟

کیا واقعی ٹرمپ اپنے دعوؤں کے مطابق آٹھ جنگیں رکوانے میں کامیاب ہوئے ہیں؟
شائع 30 دسمبر 2025 02:14pm

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ انہوں نے رواں سال آٹھ جنگیں ختم کروائی ہیں۔ آئیں حقائق کا جائزہ لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ آٹھ جنگیں ختم کروانے کا دعوٰی حقائق پر مبنی ہے یا پھر مبالغہ آرائی ہے؟

امریکی جریدے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگوں کے خاتمے کا دوبارہ تذکرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان ایک بار پھر جھڑپیں ہوئیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ جن تنازعات کو ختم کروانے کا کریڈٹ لیتے ہیں ان میں سے ایک ایسا بھی ہے جسے ٹرمپ نے جنگ قرار دیا، حالانکہ وہ سرے سے جنگ تھی ہی نہیں۔

افریقی ملک کانگو میں روانڈا کے حمایت یافتہ باغیوں اور سرکاری افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے، جو اب مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔

اسرائیل اور حماس

ڈونلڈ ٹرمپ غزہ جنگ رکوانے کا اکثر ذکر کرتے ہیں، یہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کا معاہدہ ایک بڑی پیش رفت ضرور ہے تاہم اس کے باوجود ایک جانب جہاں اسرائیلی حملے اب بھی جاری ہیں وہیں اس کا مؤقف ہے کہ وہ آخری یرغمالی کی باقیات کی واپسی تک دوسرے مرحلے میں اس وقت تک داخل نہیں ہوگا۔

دوسری جانب حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کو ختم اور فلسطینیوں پر حملے بند نہ ہوئے تو معاہدہ معطل کر دیا جائے گا۔

مستقل جنگ بندی اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل تک پہنچنے کا راستہ طویل اور پیچیدہ ہے، جس میں حماس کو غیر مسلح کرنا، بین الاقوامی سیکیورٹی فورس کی تعیناتی، غزہ کے مستقبل کے انتظامات اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا جیسے اہم مسائل شامل ہیں، جو فی الحال حل طلب ہیں۔

اسرائیل اور ایران

ٹرمپ اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے خاتمے کا کریڈٹ بھی لیتے ہیں۔ جون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام اور فوجی قیادت کو نشانہ بنایا تھا، جبکہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کے الزام کی تردید کی۔

ٹرمپ نے امریکی فضائی حملوں کے بعد جنگ بندی کرائی، تاہم ماہرین کے مطابق یہ صرف عارضی وقفہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی فی الحال ختم نہیں ہوئی۔

مصر اور ایتھوپیا

مصر، ایتھوپیا اور سوڈان کے درمیان دریائے نیل پر تعمیر ہونے والے ڈیم کے معاملے پر کشیدگی برقرار ہے۔ یہ تنازع جنگ کی صورت اختیار نہیں کر سکا اور ثالثی کی کوششیں بھی تعطل کا شکار ہیں۔ ٹرمپ اپنے پہلے دورِ صدارت میں فریقین میں معاہدہ کرانے میں ناکام رہے تھے۔

بھارت اور پاکستان

رواں سال مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان 4 روزہ مختصر جنگ ہوئی، بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہو گئی۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ جنگ بندی امریکی کوششوں سے ممکن ہوئی، جس کی پاکستان نے تو تعریف کی لیکن بھارت نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے امریکہ سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

سربیا اور کوسوو

وائٹ ہاؤس نے سربیا اور کوسوو کے تنازع کو بھی ٹرمپ کی کامیابیوں میں شمار کیا ہے، حالانکہ ان کے دوسرے دورِ صدارت میں دونوں کے درمیان جنگ کا کوئی خطرہ نہیں تھا اور نہ ہی اس سال دونوں کے درمیان کوئی سرد مہری دیکھنے میں آئی۔

روانڈا اور کانگو

اگرچہ ٹرمپ نے روانڈا اور کانگو کے درمیان امن معاہدوں میں کردار ادا کیا، مگر مشرقی کانگو میں تنازع اب بھی جاری ہے۔ ایم23 باغی گروپ نے معاہدوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور حالیہ دنوں میں ایک اور شہر پر قبضہ کر لیا، جس سے امن معاہدے پر سوالیہ نشان لگ گیا۔

آرمینیا اور آذربائیجان

رواں سال اگست میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے وائٹ ہاؤس میں ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس کا مقصد دہائیوں پرانے تنازع کا خاتمہ تھا، تاہم تاحال امن معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی اور پارلیمانی توثیق بھی باقی ہے۔

کمبوڈیا اور تھائی لینڈ

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی تنازع میں ٹرمپ کی مداخلت سے جنگ بندی ممکن ہوئی، تاہم دسمبر کے آغاز میں دوبارہ شدید جھڑپیں ہوئیں۔ 27 دسمبر کو ایک نیا جنگ بندی معاہدہ طے پایا، لیکن ماہرین کا کہنا ہےکہ دونوں ممالک کے درمیان بدستور نازک صورتحال ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ بعض تنازعات میں کردار ادا کیا، تاہم آٹھ جنگیں مکمل طور پر ختم کرنے کا دعویٰ مبالغہ آرائی ہے اور یہ حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

Donald Trump

Azerbaijan

Armenia

Iran Israel War

India Pakistan War

thailand cambodia war

Gaza Israel War