Aaj News

ہفتہ, مئ 18, 2024  
09 Dhul-Qadah 1445  

سندھ پولیس ویلفیئر کے نام پر تھانوں میں کمرشل سرگرمیاں، آئی جی کی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات

صوبے بھر میں کل 32 مقامات پر کمرشل سرگرمیاں چل رہیں،رپورٹ
شائع 04 مئ 2024 11:56am
سندھ ہائیکورٹ فوٹو۔۔۔۔۔ فائل
سندھ ہائیکورٹ فوٹو۔۔۔۔۔ فائل

آئی جی پولیس کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائی گی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں کل 32 مقامات پر کمرشل سرگرمیاں چل رہیں، پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، گودام، تعمیر ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ میں پولیس ویلفیئر کے نام پر تھانوں میں کمرشل سرگرمیاں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

آئی جی سندھ کےجانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس کو دی گئی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، گودام، تعمیر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ضلع کیماڑی میں ایک پیٹرول پمپ اور 6 دکانیں تعمیر کی گئیں، کراچی سٹی میں 304 دکانیں، 66 فلیٹ 8 گودام اور 62 دفاتر تعمیر ہیں۔

ضلع وسطی میں 70 دکانیں، ملیر میں ایک پیٹرول پمپ پولیس کی زمین پر قائم ہے، حیدرآباد میں ایک پیٹرول پمپ، 247 دکانیں، 271 فلیٹ، 29 گودام اور 100 دفاتر شامل ہیں، جبکہ دادو میں 51 دکانیں، بدین میں 4 دکانیں، میرپور خاص میں 57 دکانیں ہیں، نوابشاھ 169، سکھر 117 اور خیرپور میں 121 دکانیں قائم کی گئیں۔

گھوٹکی میں 70 دکانیں، لاڑکانہ میں 62، کشمور 27 اور جیکب آباد میں 92 دکانیں قائم کی گئیں، پولیس کو دی گئی زمین پر صوبے بھر میں 4 پیٹرول پمپ 1397دکانیں بنائی گئیں، 338 فلیٹ ، 37 گودام اور 162 دفاتر بنائے گئے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ضلع وسطی کی 70 دکانوں سے حاصل رینٹ کی مد میں چونسٹھ لاکھ روپےجمع ہیں، ضلع وسطی سے حاصل آمدن پولیس حکام کیلئے فوری ریلیف کیلئے استعمال کی جاتی تھی، جس میں تدفین وغیرہ کے اخراجات شامل ہیں، جبکہ نارتھ ناظم آباد پولیس اسٹیشن کی زمین پر1987 میں 70 دکانیں تعمیر کی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد دکانداروں کو دکان خالی کرنے کا کہا گیا تھا، عدالت نے پولیس کو فوری کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد دکانداروں نے نوٹسز کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، سپریم کورٹ نے معاملہ سندھ ہائیکورٹ کو ارسال کیا تھا، سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کو فریقین کو سن کر معاملے کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔

sindh

Sindh Police

Sindh High Court