Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
11 Dhul-Qadah 1445  

190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

عدالت نے کیس کی 13 مئی تک ملتوی کر دی جبکہ پیر کو بھی نیب پراسیکیوٹر دلائل جاری رکھیں گے
شائع 09 مئ 2024 09:28pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی درخواست ضمانت پر نیب پراسیکیوٹر کی سماعت لاہور واقعہ پر وکلاء ہڑتال کے باعث ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈز نیب ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ، قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹر امجد پرویز اور تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔

شہباز حکومت نے 190 ملین پاونڈ کیس سے منسلک 8 افراد کے نام ای سی ایل سے نکال دیئے

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ لاہور کے افسوسناک واقعے کی وجہ سے وکلاء ہڑتال پر ہیں، میں لاہور سے آیا ہوں یہ ہائی پروفائل کیس ہے میڈیا پر چلنا ہے، یہ میرے لیے شرمندگی کا باعث ہو گا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ لاہور میں کل جو ہوا وہ بہت افسوسناک ہے لیکن ہم بطور عدالت مظاہروں کی توثیق نہیں کر سکتے۔

بعد ازاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

امجد پرویز نے کہا کہ آپ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی مرضی کی کوئی آئندہ کی تاریخ رکھ لیں، آپ روزانہ کی بنیاد پر کیس سن لیں لیکن میری استدعا ہے کہ آج نہ سنیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ہم وکلاء برادری کو سمجھتے ہیں لیکن کام تو چلتے رہنا ہے، ہڑتال کی وجہ سے کیس کی سماعت تو ملتوی نہیں کر سکتے۔

سماعت کے آغاز پر نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ بنایا گیا جو براہ راست وزیراعظم کو رپورٹ کرتا تھا اور اس کا دفتر بھی وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تھا۔ ایسٹ ریکوری یونٹ کی طرف سے نیشنل کرائم ایجنسی کو ملک ریاض کے منی لانڈرنگ کیسز سے متعلق خط لکھا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کی تشکیل کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس میں دیکھا جا چکا ہے۔

بانی پی ٹی آئی،بشری بی بی کےطبی معائنےکی درخواستیں منظور، ٹیسٹ2روزمیں کروانےکاحکم

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملک ریاض نے برطانیہ میں ون ہائیڈ پارک پراپرٹی حسن نواز سے خریدی۔

عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے لقمہ دیا کہ حسن نواز کا یہ بھی بتا دیں کہ وہ کس کے بیٹے ہیں؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہ سب کو معلوم ہے، حسن نواز سے متعلق برطانیہ میں اس پراپرٹی سے متعلق کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دیا گیا، ہم اس ادارے کی legality پر سوال نہیں اٹھا رہے بس سمجھنا چاہ رہے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملک ریاض نے سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے جرمانہ 7 سال میں جمع کرانے کی آفر کی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا بحریہ ٹاؤن یہ رقم کس کو ادا کرے گا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ بحریہ ٹاؤن سندھ حکومت کو رقم ادا کرے گا۔

عدالت نے ڈاکٹر عاصم سے بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ کروانے کا حکم دے دیا

انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے زلفی بخاری کے نام پر 458 کنال زمین خرید کر منتقل کی، القادر ٹرسٹ اس کے اگلے کئی ماہ بھی وجود میں نہیں آیا، بحریہ ٹاؤن کی دی گئی زمین کی مالیت 6 کروڑ 60 لاکھ 50 ہزار ہے، ایسٹ ریکوری یونٹ بحریہ ٹاؤن کے کیسز کو دیکھ رہا تھا اور اس دوران زمین منتقل کر دی گئی، القادر ٹرسٹ ابھی کہیں موجود نہیں تھا شاید کسی کے ذہن میں ہوا ہو، زمین آ جانے کے بعد ایک میٹنگ میں القادر ٹرسٹ رجسٹر کرانے کی مشاورت ہوئی۔

امجد پرویز کا مزید کہنا تھا کہ شہزاد اکبر نے ملک ریاض کی رقم این سی اے سے غیرمنجمند کرانے کے لیے ایک خفیہ ڈیڈ پر دستخط کرائے، جس کی وفاقی کابینہ نے دیکھے بغیر منظوری دے دی، خفیہ ڈیڈ وفاقی کابینہ کی طرف سے شہزاد اکبر نے نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ کی، این سی اے نے ملک ریاض اور ان کی فیملی کی رقم منجمند کی۔

جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ این سی اے نے وہ رقم کیوں منجمند کی؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ این سی اے نے رقم مشکوک ہونے کی وجہ سے منجمند کی جو بعد میں سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی۔

جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ کیا برطانیہ میں رقم منجمد ہونے کے آرڈر کی تصدیق شدہ کاپی موجود ہے؟ جس پر امجد پرویز نے بتایا کہ اُس آرڈر کی کاپی نہیں لیکن جو دستاویز ہے اس میں تمام واقعات موجود ہیں۔

جسٹس جہانگیری نے پھر سوال کیا کہ کیا برطانیہ میں رقم غیرمنجمد ہونے کے فیصلے کی بھی کاپی موجود نہیں ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے نفی میں جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اس آرڈر کی کاپی بھی ہمارے پاس نہیں ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ملک ریاض اور فیملی کی رقم پاکستان میں سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئی۔

نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے بتایا کہ یہ ایک غیرقانونی عمل ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جہاں کچھ غیرقانونی ہو وہ آپ بتائیے گا پہلے میں سمجھ لوں۔

بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت 13 مئی تک ملتوی کر دی، پیر کو بھی نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز دلائل جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ 23 جنوری کو سابق وزیر اعظم نے 190 ملین کیس میں ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

imran khan

Justice Amir Farooq

Islamabad High Court

190 million pounds scandal

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)