Aaj News

اتوار, جون 16, 2024  
09 Dhul-Hijjah 1445  

مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ جدوجہد کے لیے تحریک انصاف سے گارنٹی مانگ لی

آئین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی، پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہوچکی، مولانا فضل الرحمان
شائع 22 مئ 2024 11:21pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے مستقبل میں بھی رابطوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت اور مشترکہ جدوجہد کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے گارنٹی بھی مانگ لی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے وفد کی عمر ایوب کی قیادت میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی، جس میں ملک کی سیاسی صورحال پر گفتگو اور بطور اپوزیشن مل کر آگے چلنے پر غور کیا گیا۔

فضل الرحمان

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمر ایوب اور اسد قیصر سمیت وفد آج ملاقاتیں کے لیے آیا، وفد کو خوش آمدید کہا، ان کی سوچ ہے کہ اپوزیشن کے مابین رابطے رہے، مشترکہ مؤقف لینے کے لیے ان سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں، تلخیوں کو دور کرنے ضرورت ہے، ملک میں آئین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی وفد کی سوچ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے رہیں اور ملکی مسائل پر مشترکہ موقف اختیار کرنے کے لیے سیاسی ماحول بھی موجود ہے اور ہمارا اس سوچ سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی ماحول میں رابطے بڑھتے چلے جائیں، تعلقات میں بہتری اور تلخیوں کو دور کرنا ہمارا مقصد ہے اور ہم اس جذبے کو خوش آمدید کہیں گے۔

کیا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے ساتھ مل بیٹھنےکو تیار ہیں ؟

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ یہ کیا حکمت عملی ہے کہ بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود وہ عام آدمی کو امن فراہم نہیں کر سکے اور حال ہی میں چند دنوں پہلے جنوبی وزیرستان میں پاکستان کی طرف سے ڈرون حملہ کر کے عام شہریوں کو شہید کیا گیا اور اس کا اعتراف بھی کیا، غلطی مانی، منصوبہ بندی کے بغیر اندھا دھند آپریشن جو عام آدمی کی زندگیوں کو غیرمحفوظ بنا دیتا ہے وہ ہمارے لیے کبھی بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ چمن بارڈر پر چھ سات ماہ سے دھرنا جاری ہے، یہاں سے احکامات جانے کے بعد وہاں جو قدغنیں لگائی جاتی ہیں، ان سے وہاں کی مقامی آبادی کا روزگار تباہ ہو گیا ہے، کوئی متبادل روزگار بھی نہیں دیا جا رہا اور بے ہنگم قسم کی شرائط عائد کر کے کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کی عزت اور وقار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ معاملہ آگے بڑھ گیا ہے، جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈہ میں لوگ نکل آئے ہیں، وہ اپنی زندگی اور روزگار چاہتے ہیں اور ان کو کوئی متبادل نظام نہیں دیا جا رہا، جمرود میں بھی لوگ نکل آئے ہیں کیونکہ وہاں بھی قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے ملک کی صورتحال ہے جس پر ہمارا فکرمند ہونا فطری عمل ہے اور اس حوالے سے ہم سمجھتے ہیں کہ جو بھی ہمارے مشترکات ہیں اس پر پارلیمنٹ کے اندر ہماری آواز ایک ہونی چاہیے اور ملک کے اندر بھی ہمیں خوشگوار سیاسی ماحول کی طرف بڑھنا چاہیے، اگر ہم اختلاف کو ختم نہیں کر سکتے تو انہیں نرم تو کر سکتے ہیں، کچھ ترجیحات ایسی ہوتی ہیں جن کے لیے دوسری ترجیحات کو معطل کرنا پڑتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ بہتری کی طرف جانے کا سفر ہے جس کے حوالے سے ہمارے مہمان تشریف لائے ہیں جنہیں میں خوش آمدید کہتا ہوں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ رابطے بڑھانے کے لیے آپ کی جانب سے پی ٹی آئی سے کوئی گارنٹی مانگی گئی ہے تو اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ظاہر ہے کہ جب ہم سنجیدہ اور متنازع امور پر کوئی بات طے کرنا چاہتے ہیں تو ماحول بنانا پڑتا ہے، اس کو آپ اسی کا حصہ سمجھیں۔

عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا آج بڑی مثںت گفتگو ہوئی ہے، ہم چاہتے ہیں جے یو آئی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت جدوجہد جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بھی یہی خواہش ہے، مستقبل میں بھی بات چیت ہوگی، جے یو آئی نے اپنا جلسوں کا سلسلہ شروع کیا ہے، ہمارے کنونشن اور جلسے ملک بھر میں ہوں گئے۔

عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک میں آئین نام کی چیز نہیں، آج ہمارے دفتر میں پولیس نے دھاوا بولا، پولیس رؤف حسن پر حملہ کرنے والوں کے بجائے بے گناہ لوگوں کے پیچھے ہے، ان اقدامات سے ملک کمزور ہوتا ہے، جمہوریت ہوگی تو سرمایہ کاری آئے گی۔

اسد قیصر

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے مشترکہ مسائل پر بات چیت ہوئی ہے، اس وقت ملک میں آئین معطل ہے، بنانا ری پبلک بنادیا گیا ہے، گندم بحران کی بھی اس ملاقات میں بات ہوئی ہے، آج کی ملاقات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بات کریں گئے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان بھی اپنی شوری سے مذاکرات کریں گے، اری جنگ کسی کو لانے کی نہیں قانون کی عملداری کی ہے، آئین اور قانون کی حکمرانی سے ملک ترقی کرے گا۔

اس موقع پر دونوں طرف کی قیادت نے مستقبل میں بھی رابطوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے اپوزیشن اتحاد کے درمیان اہم ملاقات طے پاگئی

اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اپوزیشن اتحاد کے درمیان اہم ملاقات طے پاگئی۔

تحریک انصاف کا جے یوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے رابطہ ہوا جس کے بعد عمر ایوب کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا اعلیٰ سطحی وفد آج رات کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرے گا۔

پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں پھر تلخیاں پیدا ہوگئیں

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں میں ملاقات سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوگی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومت مخالف تحریک کو حتمی شکل دی جائے گی جبکہ ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس بھی ہوگی۔

pti

Omar ayub

اسلام آباد

Omar Ayub Khan

Fazal ur Rehman

umar ayub

JUIF

Molana Fazal ur Rehman

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

jamiat ulema islam F