سمندر کنارے ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں کو خود دوبارہ تعمیر کرنے کیلئے پرعزم ہیں، فلسطینیوں کا ٹرمپ کو جواب
غزہ میں فلسطینی عوام نے امریکی صدر ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ سمندر کنارے ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں کو خود دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے پرعزم ہیں، فلسطینیوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ خالی کرانے کے وژن کو مسترد کر دیا۔
غیر ملکی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی 15 ماہ کی جارحیت سے غزہ میں عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل کردی گئیں، گنجان آباد فلسطینی علاقے نے طویل ناکہ بندی کے باوجود اپنے بحیرہ روم کے ساحل پر ایک مقامی سیاحتی منظر تیار کیا تھا۔
غزہ کے رہائشی اسد ابو حصیرہ نے کہا کہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی مرمت نہ کی جا سکے، انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے ہوٹلوں کے دوبارہ تعمیر ہونے سے قبل ہی اس سے کھانا پیش کرنا شروع کر دیں گے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں ریسٹورنٹ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، اور پورے غزہ کو بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں جس کے ساتھ وہ ایک نئی تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم عرب ہی رہیں گے اور عربوں کی تاریخ کو غیرملکیوں کی تاریخ سے نہیں بدلا جائے گا۔
ٹرمپ کی کینیڈا کو ہتھیانے کی دھمکی حقیقت پر مبنی ہے، جسٹن ٹروڈو کی وارننگ
رپورٹ کے مطابق دوسرے فلسطینی اس کی مخالفت میں شریک ہیں۔ ایک اور ریسٹورانٹ کے مالک محمد ابو حصیرہ نے کہا کہ ان کا کھانے پینے کا سامان دوبارہ شروع ہو جائے گا جو پہلے سے بہت زیادہ بہتر ہوگا۔
واضح رہے کہ غزہ کسی زمانے میں اسرائیلی سیاحوں کے لیے ایک مقبول مقام تھا اور 2007 میں حماس کے قبضے کے بعد بھی، ساحل کے کنارے ریستوراں اور کیفے اس کے ساحل پر کھڑے تھے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور تعمیر نو کے منصوبے پر جلدی نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.