ایلون مسک نے مریخ پر 295 فٹ پُراسرار ستون پر تحقیقاتی مشن کا حکم دے دیا
دنیا کے قریب ترین سیارے مریخ پر زندگی کی آثار ہونے سے متعلق سائنسدان آج بھی تحقیق کر رہے ہیں۔
وہیں ارب پتی شخصیت ایلون مسک کی جانب سے مریخ پر ایک پراسرار 295 فٹ اونچے ستون پر نئے تحقیقاتی مشن کا حکم دیا دے دیا گیا ہے۔
مریخ پر ایک ”چکور ساخت“ کی تصویر ناسا نے شئیر کی تھی۔ اس دریافت نے خلائی مخلوق سے متعلق ریڈٹ پلیٹ فارم پر اس پر کچھ توجہ مبذول ہوئی، لیکن جو روگن اور ایلون مسک نے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے بعد پُراسرار ستون پر تحقیقاتی مشن کا حکم دیا۔
ڈیلی اسٹار کے مطابق ایک مشہور پوڈ کاسٹ کے میزبان جو روگن اور ارب پتی شخصیت ایلون مسک نے پراسرار ستون جنہیں خلائی مخلوق کا خفیہ مقام بھی کہا جاتا ہے ایک دیو ہیکل مستطیل کی طرح دکھائی دیتی ہے، جس کی تصویر مریخ پر لی گئی تھی۔
چاند کی ملکیت سے متعلق عالمی سطح پر بڑا فیصلہ
ناسا کے خلائی جہاز کے ذریعے لی گئی تصویر میں تقریباً 3 کلومیٹر (1.9 میل) ایک چوڑا علاقہ دکھایا گیا ہے۔
اگرچہ کچھ لوگ یہ قیاس کر رہے ہیں کہ یہ ساخت کچھ غیر معمولی ہو سکتی ہے، زیادہ امکان ہے کہ یہ صرف ایک منفرد چٹان کی تشکیل ہے۔
رپورٹ کے مطابق سن 1998 میں ناسا کے مارس گلوبل سرویئر خلائی جہاز نے مریخ کے ایک چاند ’فوبوس‘ کے ذریعے چار بار اڑان بھری۔
سورج کے گرد چکر لگانے والا یہ سیاہ نقطہ کیا ہے؟
پتھر کی یہ غیر معمولی شکلیں نئی دریافت نہیں ہیں۔ مریخ پر یہ تصویر دراصل 2008 میں لی گئی تھی۔ اس میں کئی بڑی چٹانیں دیکھی گئی تھیں بشمول درمیان کے قریب واقع ایک بہت بڑا پتھر جو تقریباً 85 میٹر کے پار ہے۔ ان میں سے زیادہ تر چٹانیں غالباً فوبوس کے سب سے بڑے گڑھے سے باہر پھینکی گئی تھیں، جسے ’اسٹکنی‘ کہتے ہیں۔
اسٹکنی کریٹر سائز میں بہت بڑا ہوتا ہے، جو فوبوس کی سطح کے آدھے حصے کو ڈھانپتا ہے، اور یہ اس وقت سامنے آیا جب دیکھا گیا کہ چاند سے کوئی بڑی چیز ٹکرائی ہے۔ یہ اثر ممکنہ طور پر اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ”مونولیتھ“ چٹان فوبوس پر کیسے ختم ہوئی۔
مریخ کی مونولیتھ کی بھی ایک سادہ سی وضاحت سامنے آئی ہے جس میں خلائی مخلوق کا تصور شامل نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.