Aaj News

منگل, مارچ 25, 2025  
24 Ramadan 1446  

ہائیکورٹ میں حلف اٹھانےکے بعدجج کی سنیارٹی اس دن سے گنی جائے گی، بیرسٹر علی ظفر

آئی ایم ایف گورننس، کرپشن اور ججوں کی تعیناتی پر بات کرے گا، مفتاح اسماعیل، آج ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو
شائع 10 فروری 2025 11:39pm

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر اور معروف قانوندان بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ عدالتوں میں سینیارٹی والے معاملے نے تنازع پیدا کیا ہے، ورنہ تبادلے والے معاملے میں کوئی ایشو نہیں ہے، ایک تاثر ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس اسکی پسند سے بنے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی کا مسئلہ حل کیا جانا چاہیے تھا، نئی ہائیکورٹ میں نیا حلف اٹھانے کے بعد جج کی سنیارٹی اس دن سے گنی جائے گی۔

آج ٹی وی کے پروگرام ’نیوز انسائٹ ود عامرضیا‘ کے میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت جب ایک ہائیکورٹ سے جج دوسری ہائیکورٹ جاتا ہے تو پہلے اس کی مرضی معلوم کریں گے، اور جب وہ رضا مند ہو تو اس کے بعد اس کو نئی ہائیکورٹ جاکر نئے سرے سے حلف لینا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی ہائیکورٹ میں حلف لینے کے بعد اس جج کی سنیارٹی اس دن سے گنی جاتی ہے جس دن سے آپ نے اس ہائیکورٹ کا حلف لیا ہوتا ہے، ماضی میں کوئی عدالتی فیصلہ نہیں ہے، تاہم اس کی پریکٹس رہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اب سپریم کورٹ چلے گئے ہیں، ان کے بعد دوسری ہائیکورٹ سے آنے والے جج اب سینئر ہوگئے ہیں، اور اب وہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بن سکتے ہیں، اس وجہ سے تنازع پیدا ہوا ہے، بصورت دیگر عدالتوں میں تبادلے کوئی مسئلہ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں تعیناتیوں غیر جانبدار ہونی چاہیں، یہ نظر نہیں آنا چاہیے کہ کورٹ پیکنگ ہورہی ہے، سارا تنازع اسلام آباد ہائیکورٹ سے شروع ہوا ہے، وکلا برادری بھی تقسیم ہوگئی ہے، ہم اس تحریک میں ہم وکلا کی حمایت کریں گے۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا ہوا ہے کہ ہم گڈ گورننس اور اینٹی کرپشن کے حوالے سے اقدامات کو دیکھیں گے، یہ پوری دنیا میں ایسا کرتے ہیں لیکن جو ملک ان سے قرض لیتے ہیں، ان پر یہ گہری ںظر رکھتے ہیں، آئی ایم ایف مشن اس سلسلے میں پاکستان آیا ہے، یہ رواں برس جولائی میں اس کی رپورٹ شائع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے حوالے اس وقت تنازع چل رہا ہے، آئی ایم ایف مشن چیف جسٹس پاکستان اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ممبران سے بھی ملے گا، پھر اس کی رپورٹ آئے گی اور اگلے سال اس حوالے سے نئی شرط ڈال دیں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف گورننس، کرپشن اور ججوں کی تعیناتی پر بھی بات کرے گا، آئی ایم ایف والے پاکستانی اخبارات پڑھ کر اور پوری تیاری کرکے آتے ہیں، انہیں سب کچھ پتا ہوتا ہے، کوئی بات ان سے ڈھکی چھپی نہیں ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما آئے تھے، ہم نے ان سے یہ کہاکہ پارٹی والوں کے ساتھ بیٹھیں اور اپوزیشن سے اتحاد کے معاملے پر کوئی فیصلہ کریں گے، ہمارا بڑا مطالبہ یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہو وہ آئین کے مطابق ہونا چاہیے۔

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پہلا قدم آئین کی بالا دستی کی طرف ہونا چاہیے، جو الیکشن جیتے حکومت اس کو دینا چاہیے، اس کے بغیر آپ کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آئین کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے، ساری خوابی اسی وجہ سے ہورہی ہے، آپ نے 17سیٹوں والے کو حکومت دے دی ہے، اب اس جھوٹ کو بچانے کے لئے پھر ہزار جھوٹ بولنا پڑ رہے ہیں،

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 3 برس میں لوگوں کی آمدن کم ہوئی ہے، پچھلے سال مہنگائی بہت تیزی سے بڑھ رہی تھی، اس سال بھی اس رفتار کم ہوئی ہے تاہم اب بھی لوگوں کی قوت خرید کم ہے، لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، حکمرانوں کی عوام کی حالت بدلنے کی نیت نہیں ہے۔

AAJ NEWS

پاکستان

Aaj News program

TV Show

aaj Tv