ڈاکٹر اسرار احمد کے مطابق شرک کیا ہے؟
رمضان المبارک برکتوں رحمتوں کا ماہِ مبارک، روحانی بالیدگی اور اللہ رب العزت کی ذات پر یقین اور توکل کی طرف اپنے ایمان کو مستحکم رکھنے اوریادِ الہی سے قلب و نظرکو سیراب کرنے کا ماہِ مبارک ہے۔ آج نیوز کی رمضان ٹرانسمیشن میں سورہ توبہ کی تلاوت سے آغاز اور اس کے معانی و مفاہیم پر سدرہ اقبال کی گفتگو نے ہمیں ایک اہم سبق دیا،یہ سبق کہ حاجات اور ضروریات کے معاملے میں مخلوق پر نہیں، بلکہ خالق پر بھروسہ رکھنا ہی حقیقی ایمان کا مظہر ہے۔
دعا اور توکل، ایک مومن کی پہچان
ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے سدرہ اقبال نے ایک نہایت مؤثر واقعہ بیان کیا۔ ایک استاد کا فرمان نقل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بندہ اگر کسی انسان سے اپنی کوئی حاجت یا ضرورت کا ذکر کرتا ہے اور پھر انتظار کرتا ہے اور دوبارہ اس شخص سے اپنی ضرورت کا ذکر کرتا ہے لیکن پھر بھی اگر وہ شخص اس کی ضرورت میں مدد نہ کرے اور بندہ تیسری مرتبہ اپنی حاجت یا ضرورت کو اس شخص کے سامنے کہتا ہے یا مدد مانگتا ہے تو یہ شرک ہے ۔
یہ بظاہر ایک سخت بات معلوم ہوتی ہے، لیکن اس کے پیچھے ایک مضبوط اصول کارفرما ہے اور وہ ہے ایمان اور یقین کی پختگی۔ جب ہم بار بار کسی انسان سے سوال کرتے ہیں، تو درحقیقت ہم اس پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں، حالانکہ حقیقی مددگار اور حاجات پوری کرنے والا صرف اللہ ہے۔ اس لیے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
”اگر تمہیں جوتے کا تسمہ بھی چاہیے تو اللہ سے مانگو“
یہ حدیث مبارکہ ہمیں سکھاتی ہے کہ چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی ہر ضرورت کے لیے اللہ ہی سے رجوع کرنا چاہیے۔ کیونکہ وہی سننے والا اور عطا کرنے والا ہے۔
یہاں ایک اور پہلو بھی انتہائی قابل غور ہے۔ اگر کوئی شخص آپ کے پاس اپنی ضرورت بیان کرے، تو بحیثیت مسلمان ہمارا فرض ہے کہ اس کی مدد کریں۔ اگر استطاعت نہیں، تب بھی محبت اور خلوص کا مظاہرہ کریں، اسے جھڑکنے کی بجائے اچھے انداز میں جواب دیں۔ قرآن کریم میں بارہا صلہ رحمی، ایثار اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک پر زور دیا گیا ہے۔
اللہ کے نبی ﷺ کا فرمان ہے!
”جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرتا ہے، اللہ اس کی حاجت پوری کر دیتا ہے“
یہ اصول ہمیں زندگی میں توازن سکھاتا ہے،اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں، لیکن خود بھی کسی حاجت مند کے لیے آسانی پیدا کریں۔
ہمیں اپنی زندگیوں میں ایک بنیادی سوال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہم کس پر بھروسہ کرتے ہیں؟ اگر ہم اپنی مشکلات کا حل انسانوں میں تلاش کرتے ہیں، تو ہمیں بار بار مایوسی ہوگی۔ لیکن اگر ہم اللہ پر یقین رکھتے ہیں، تو کوئی بھی مشکل ہمارے لیے ناقابل حل نہیں ہوگی۔
یہی رمضان المبارک کا پیغام بھی ہے، اللہ سے مانگو، اسی پر بھروسہ کرو، اور اگر کوئی تم سے مانگے، تو اس کی مدد کے لیے ہاتھ بڑھاؤ۔ کیونکہ یہی سچی بندگی، سچا یقین، اور سچا توکل ہے۔
Comments are closed on this story.