Aaj News

منگل, مارچ 25, 2025  
24 Ramadan 1446  

پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی، بچنے والے مسافروں کی گفتگو

جعفر ایکسپریس کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے حملے کو قیامت کی گھڑی قرار دے دیا
اپ ڈیٹ 12 مارچ 2025 08:41pm

جعفر ایکسپریس کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے دہشت گردوں کے حملے کو قیامت کی گھڑی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی۔

دہشت گردوں سے بازیاب ہونے والے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔

بازیاب ہونے والے ایک مسافر نے روداد سناتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی، ہم سب جان بچانے کے لیے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے، جس کے بعد ٹرین رک گئی۔

مسافر نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں نے کہا کہ سب لوگ نیچے اتر جائیں، لوگ نہیں اتر رہے تھے لیکن میں اپنے بچوں کو لیکر اتر گیا، میں نے کہا جب وہ کہہ رہے ہیں کہ نیچے اترو تو پھر اتر جانا چاہیئے ورنہ اندر آ کر بھی مارنا شروع کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیا، ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔

بازیابی پانے والے بزرگ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے کہنے پر بچوں کو اترنے کا کہا کیونکہ اندر میں بھی مرنا تھا اور باہر بھی، پھر اتر گئے لیکن ہم سب کو چھوڑ دیا گیا۔

بزرگ مسافر نے بتایا کہ ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔

جعفر ایکسپریس پر حملہ: دہشتگردوں سے رہائی پانے والے مسافر کا اظہار تشکر

دوسری جانب جعفر ایکسپریس پر حملے میں دہشت گردوں سے رہائی پانے والے ایک مسافر نے اظہار تشکُّر کیا ہے۔

بازیاب ہونے کے بعد ویڈیو بیان میں مسافر نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اچانک فائرنگ ہوئی لیکن اللّٰہ کا شکر ہے کہ فوجی اور ایف سی ہمت کرکے ہمیں با حفاظت یہاں لے آئے۔

یرغمالی کے مطابق یہ فوجیوں اور ایف سی والوں کی ہی ہمت تھی کہ ہمیں بازیاب کرا کر یہاں تک باحفاظت پہنچا دیا۔

دہشتگردوں کے نرغے سے بچ نکلنے مسافر علی رضا نے کہا کہ میرا تعلق صادق آباد سے ہے، مسلح افراد نے کہا گاڑی سے اتروں، نہیں ماریں گے، جو لوگ گاڑی کے اندر رہ گئے، انہیں مارا گیا۔

جعفر ایکسپریس کے متعدد مسافر یرغمال بنے رہے، دہشت گردوں نے مسافروں کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا

ایک اور مسافر گلزار کا کہنا تھا کہ میرا تعلق رحیم یار خان سے ہے، دہشتگردوں نے پہلے ٹرین پر فائرنگ کی، مسافروں نے دروازے کھڑکیاں بند کر دیں، انھوں نے فائرنگ کر کے شیشے توڑے اور اندر آگئے، دہشتگرد رات کو وہ ٹرین کے نیچے سوگئے۔

واضح رہے کہ ٹرین صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے۔ مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی۔

Attack on Jaffar Express

BLA Train Attack