جعفر ایکسپریس کے متعدد مسافر یرغمال بنے رہے، دہشت گردوں نے مسافروں کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا
سیکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن سے قبل جعفرایکسپریس کے درجنوں مسافر دوسرے روز بھی یرغمال بنے رہے، دہشت گرد یرغمالیوں کو تین الگ مقامات پر لے گئے، خودکش بمبار ساتھ بٹھا دیے تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے محتاط آپریشن جاری رکھا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس حملے کے دہشت گردوں میں خود کش بمبار بھی موجود تھے، جعفر ایکسپریس حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھا۔
کامیاب آپریشن سے قبل سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خود کش بمبار یرغمالی مسافروں کے بالکل ساتھ بیٹھا ہوا ہے، دہشت گرد خود کش جیکٹیں پہنے ہوئے ہیں، دہشت گرد خود کش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز خود کش بمباروں کی موجودگی کے باعث انتہائی احتیاط سے کام لے رہی ہیں۔
پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی، بچنے والے مسافروں کی گفتگو
جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا تھا سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کرلیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق یرغمالیوں اور مشکل علاقہ ہونے کی وجہ سے پیچیدہ آپریشن انتہائی احتیاط سے کیا گیا۔
دوسری جانب جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملہ کے بعد انڈین اور ملک دشمن سوشل میڈیا غیر معمولی طور پر متحرک رہا، مسلسل گمراہ کن، جھوٹا اور فیک پروپیگنڈا کیا گیا۔ پرانی ویڈیوز اور اے آئی سے تیار کردہ ویڈیوز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔
جعفر ایکسپریس حملہ: بھارتی میڈیا کی جھوٹی خبریں اور پروپیگنڈا بے نقاب
ہندوستانی میڈیا پاکستان سے باہر بیٹھے خود ساختہ بھگوڑے بلوچ رہنماؤں کے تجزیے دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف رہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں ملک دشمنوں کی جانب سے بدامنی پھیلانے کے سلسلے میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور جانے والی ٹرین (جعفر ایکسپریس) پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنالیا گیا تھا تاہم سیکیورٹی فورسز نے بزدل دشمن سے تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا
[جعفر ایکسپریس حملہ: محسن نقوی کا وزیراعلیٰ بلوچستان سے رابطہ، مکمل تعاون کی یقین دہانی][2]
[دہشت گرد پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہونے دینا چاہتے، گورنر سندھ][3]
بلوچستان میں دہشت گردی کا یہ افسوس ناک واقعہ مچھ میں گڈا لار اور پیرو کنری کے درمیانی علاقے میں پیش آیا تھا، جہاں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور بھی زخمی ہوگیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ بولان کے پاس ڈھاڈر کے مقام پر دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا تھا، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا تھا۔
انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کیا، یرغمالیوں میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے بھی رابطے میں تھے، دہشت گردوں کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رکھا گیا۔
Comments are closed on this story.