صدر پیوٹن نے جنگ بندی پر امید افزا بیان دیا لیکن یہ مکمل نہیں تھا، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ روس معاہدے پر صحیح کام کرے گا، صدر پیوٹن نے امید افزا بیان دیا لیکن یہ مکمل نہیں تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیٹو سیکرٹری جنرل مارک روٹے سے وائٹ ہاؤس میں گفتگو ہوئی جس میں امریکی صدر نے کہا کہ صدر پیوٹن سے بات کرنا پسند کروں گا۔ ہمیں روس ہوکرین جنگ کا تیزی سے خاتمہ کرنا ہوگا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی حکام روس میں یوکرین کے بارے میں بہت سنجیدگی کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کا بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین کے بارے میں فیصلے امریکا نہیں ماسکو کرے گا۔
ترجمان ماریا ذاخارووا کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین کے تنازع کے حوالے سے فیصلے روس خود کرے گا۔
وہیں ٹرمپ نے نیٹو سیکریٹری سے وائٹ ہاؤس میٹنگ میں کہا ہے کہ گرین لینڈ کا الحاق امریکا کے ساتھ ہو جائے گا۔ نیٹو میرے اقدامات کی وجہ سے بہت مضبوط ہوا ہے۔
ٹرمپ کا اسٹیل اور ایلمونیم امپورٹ پر 25 فیصد ٹیکس کا فیصلہ
مارک روٹے نے کہا ہمیں مزید ہتھیار بنانے کی ضرورت ہے۔ ہم روس اور چین سے پیچھے ہیں۔
دوسری جانب روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ یوکرین جنگ بندی سے طویل مدتی امن قائم ہونا چاہیے۔
روسی صدر ولاد یمیر پیوٹن نے امریکی تجویز پر ردعمل میں کہا ہم دشمنی ختم کرنے کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہیں۔ روس یوکرین کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق صدر پیوٹن نے یوکرین تنازع پر توجہ دینے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شاید مجھے امریکی صدر ٹرمپ کو فون کرنا پڑے گا۔ ہمیں تیس روزہ جنگ بندی پر امریکا سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed on this story.