کیا پے در پے زلزلے خفیہ نیوکلئیر ٹیسٹس کا نتیجہ ہیں؟
لاس آلاموس نیشنل لیبارٹری کے سائنس دانوں کی ایک حالیہ تحقیق نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بعض زلزلے دراصل خفیہ زیرِ زمین جوہری تجربات کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔
’بُلٹن آف دی سیسمولوجیکل سوسائٹی آف امریکہ‘ میں شائع ہونے والی تحقیق، یہ بتاتی ہے کہ قدرتی زلزلوں اور زیرِ زمین دھماکوں کے درمیان فرق کرنا بعض اوقات نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔
عام طور پر، ماہرین زیرِ زمین دھماکوں کی شناخت کے لیے کمپریشنل (P) ویوز اور شیئر (S) ویوز کے تناسب کا تجزیہ کرتے ہیں، کیونکہ دھماکوں میں P ویوز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ تاہم، تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی دھماکہ کسی زلزلے کے 100 سیکنڈ کے اندر اور تقریباً 250 کلومیٹر کے فاصلے پر ہو، تو جدید ترین آلات بھی دھماکے کا پتہ لگانے میں مشکل کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس صورت میں، دھماکہ شناخت کرنے کی صلاحیت 97 فیصد سے گر کر صرف 37 فیصد رہ جاتی ہے۔
میانمار اکثر خطرناک زلزلے کے واقعات کا شکار کیوں ہوتا ہے؟
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہر جوشوا کارمائیکل نے کہا کہ جب زلزلے اور دھماکے کے سگنلز ایک دوسرے پر آ کر مل جائیں تو جدید ترین ڈیجیٹل سگنل ڈیٹیکٹر بھی دھماکہ شناخت کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔
یہ نتائج 2012 میں کی گئی اس تحقیق پر بھی سوال اٹھاتے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ قدرتی زلزلے کے سگنلز کسی دھماکے کو مکمل طور پر چھپا نہیں سکتے۔
خصوصاً شمالی کوریا جیسے ممالک میں، جہاں گزشتہ 20 سال میں چھ جوہری تجربات ہو چکے ہیں، تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان علاقوں میں ہلکی شدت کے زلزلے توقع سے زیادہ ہو رہے ہیں، جو خفیہ سرگرمیوں کا عندیہ دے سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ زلزلے کے آفٹر شاکس کے دوران آنے والے چھوٹے زلزلے بھی ایک دوسرے کے سگنلز میں دب کر رہ جاتے ہیں۔ اس وجہ سے کئی زلزلوں کا ریکارڈ میں نہ آنا ممکن ہے۔
چونکہ دھماکوں کے اصل اعداد و شمار بہت کم دستیاب ہیں، اس لیے اس موضوع پر تحقیق کرنا مشکل رہا ہے۔ لیکن موجودہ نتائج نیوکلیئر ٹیسٹ مانیٹرنگ کرنے والے عالمی سائنس دانوں کے لیے ایک اہم تنبیہہ سمجھی جا رہی ہے۔
کیا پے در پے زلزلے نیوکلیئر ٹیسٹس کی نشانی ہوسکتے ہیں؟
اگر کسی مخصوص علاقے میں بار بار معمول سے ہٹ کر زلزلے آئیں اور ان کا انداز غیر معمولی ہو (مثلاً ایک ہی گہرائی، ایک ہی شدت اور مخصوص پیٹرن)، تو شکوک پیدا ہوسکتے ہیں۔
میانمار میں ہولناک زلزلہ کیوں آیا؟ سائنس دانوں کے سنسنی خیز انکشافات!
مگر زیادہ تر صورتوں میں جو پے در پے زلزلے دیکھے گئے ہیں، وہ پلیٹ ٹیکٹونکس موومنٹس کی وجہ سے ہوتے ہیں، خاص طور پر اگر خطہ پہلے سے ہی زلزلے کا مرکز ہو (جیسے جاپان، ترکی، پاکستان، ایران، وغیرہ)۔
عالمی ادارے جیسے کہ ’کومپری ہینسو نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی آرگنائزیشن‘ (CTBTO) پوری دنیا میں نگرانی کرتے ہیں، اور اگر کوئی خفیہ نیوکلیئر ٹیسٹ ہو، تو اس کا پتہ عام طور پر چل جاتا ہے۔
عام حالات میں پے در پے زلزلے نیوکلیئر ٹیسٹس کا نتیجہ نہیں ہوتے، البتہ اگر کچھ خاص علامات موجود ہوں تو تحقیق کی جاتی ہے۔ اب تک جو عام زلزلے ہو رہے ہیں، وہ زیادہ تر قدرتی وجوہات کا نتیجہ ہیں۔
Comments are closed on this story.