پاک بھارت کشیدگی: ریٹائر جنرل نے آر ٹی کو دئے گئے اہم انٹر ویو میں اصل حقائق سے پردہ اٹھا دیا
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستانی مسلح افواج کی جانب سے بروقت اور مؤثر دفاعی کارروائی نے دشمن کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔ پاک فوج کے سابق چیف آف جنرل اسٹاف، لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے روسی نشریاتی ادارے آر ٹی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ’بنیان مرصوص‘ اور خطے کی سلامتی سے متعلق اہم انکشافات کیے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے کہا کہ یہ مختصر مگر وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا فوجی تصادم تھا، جس میں 3000 کلومیٹر کی سرحدی حدود میں میزائل اور گولہ باری کا تبادلہ ہوا۔ گلگت بلتستان، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد پر شدید فائرنگ کا سامنا رہا، تاہم پاکستان کی پیشہ ورانہ اور جارحانہ دفاعی حکمت عملی نے دشمن کو سیزفائر پر مجبور کر دیا۔
چین کی بھارت پر کڑی ضرب، اروناچل پردیش کو نیا نام دیکر اپنا علاقہ قرار دے دیا
ان کا کہنا تھا کہ سیزفائر ایک جراتمندانہ اور دانشمندانہ فیصلہ تھا، جو دونوں ممالک کی سیاسی قیادت نے عالمی دباؤ کے تحت کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ ماضی میں بھی سیزفائرز ہوتے رہے، لیکن کشمیر کا حل نہ ہونے کی وجہ سے خطے میں پائیدار امن ممکن نہ ہو سکا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے بھارتی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا یہ کہنا کہ اُس نے دہشت گرد کیمپس کو نشانہ بنایا، قطعی طور پر غلط ہے۔ درحقیقت، بھارت نے مساجد، عام شہریوں کے مکانات، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا، جس سے کئی بے گناہ شہادتوں کا اندوہناک سلسلہ شروع ہوا۔
مودی کی ناقص پالیسیوں پربھارت میں آوازیں اٹھنا شروع، سابق بھارتی آرمی چیف کی کڑی تنقید
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلگام واقعے پر پاکستان کی مذمت اور ثبوتوں کی پیشکش کو نظرانداز کیا، اور آج تک نہ پاکستان اور نہ ہی کسی عالمی ادارے کو کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم کیے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے سوال اٹھایا کہ اگر بھارت کی تفتیش جاری ہے تو پھر بین الاقوامی قوانین کے تحت اسے نتیجہ خیز شواہد کے بغیر حملے کرنے کا کیا حق حاصل ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے پٹھان کوٹ، اُڑی اور ممبئی حملوں جیسے واقعات کو بھی بنیاد بنا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور ہمیشہ شفاف تحقیقات سے انکار کیا۔
بھارتی صحافی نے گودی میڈیا کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا
لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے کہا کہ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا، سیزفائرز وقتی ہوں گے اور خطے میں امن محض ایک سراب ہی رہے گا۔
انہوں نے عالمی میڈیا کو دعوت دی کہ وہ خود زمینی صورتحال کا مشاہدہ کریں تاکہ حقائق پر مبنی رپورٹنگ سامنے آ سکے۔
Comments are closed on this story.