وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ترک صدر سے ملاقات، اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک پہنچانے کا عزم
وزیراعظم شہباز شریف کی وفد کے ہمراہ ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا، اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک پہنچانے کا عزم اور جموں و کشمیر تنازع پر اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اپنے 2 روزہ سرکاری دورے پر ترکیہ کے شہر استنبول پہنچے، ہوائی اڈے پہنچنے پر ترک وزیر دفاع یشار گلر، گورنراستنبول، پاکستان ترکیہ کلچرل ایسوسی ایشن کے صدر برہان قایاترک، پاکستانی سفیر یوسف جنید، کونسل جنرل استنبول نعمان اسلم، حکومت ترکیہ کے اعلی حکام اور ترکیہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں نے وزیراعظم اور وفد کا استقبال کیا۔
وزیراعظم ترکیہ پہنچنے کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہمراہ ترک صدر سے ملاقات کے لیے صدارتی محل دولمباہچے پہنچے، جہاں آمد پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔
صدارتی محل میں دونوں رہنماؤں کی وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی، وفد میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر اطلاعات ونشریات عطاؤللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی ملاقات میں شریک تھے۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں پاکستان اور ترکی کے دیرینہ، تاریخی اور برادرانہ تعلقات کی تصدیق کی گئی جو مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور ترقی و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر مبنی ہیں۔
وزیراعظم نے جنوبی ایشیا میں حالیہ بھارتی کشیدگی اور پیش رفت کے دوران پاکستان کی حمایت پر ترک حکومت اور عوام کا دلی شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ترکی کے اصولی مؤقف اور ترک عوام کی خیر سگالی کو پاکستان کے لیے باعث اطمینان اور تقویت قرار دیا۔
ملاقات میں وزیراعظم نے وطن کے دفاع میں ”معرکہِ حق“ اور ”آپریشن بنیان مرصوص“ میں پاکستانی افواج کے عزم، بہادری، قربانی اور عوام کی بے مثال حب الوطنی کو اجاگر کیا جبکہ اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے، خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اور دوطرفہ سرمایہ کاری کے فروغ پر زور دیا۔
ملاقات میں قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، انفراسٹرکچر اور زراعت سمیت دیگر شعبوں کو باہمی دلچسپی اور امکانات کے حامل شعبے قرار دیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر اور وزیراعظم نے 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس میں طے شدہ فیصلوں پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا جبکہ دونوں ممالک نے سالانہ 5 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کے ہدف کے حصول کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات بشمول مسئلہ جموں و کشمیر پر اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔
شہباز شریف اور اردوان نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوری جنگ بندی اور متاثرہ فلسطینی آبادی تک بلاتعطل انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کے ساتھ ہوا۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی امن، پائیدار ترقی اور اپنی اقوام کی مشترکہ خوشحالی کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے کا عہد کیا۔
ترک صدر اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔
وزیراعظم کا بیان
ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنے بھائی رجب طیب اردوان سے ملاقات کا شرف حاصل کیا، پاک بھارت تنازع کے دوران پاکستان کی غیرمتزلزل سپورٹ پر ان کا شکریہ ادا کیا، اس سپورٹ کے باعث پاکستان کو شاندار فتح نصیب ہوئی۔
تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے پیشرفت پر بھی غور ہوا، اس مضبوط بھائی چارے کے مزید فروغ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا، پاک، ترکیہ دوستی زندہ باد۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف 25 سے 30 مئی 2025 تک ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ کریں گے، شہباز شریف وزیر اعظم ان ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے معاملات پر وسیع پیمانے پر بات چیت کریں گے۔
وزیر اعظم کے دورے کا مقصد ترکیہ کے عوام اور بالخصوص صدر ایردوان کا شکریہ ادا کرنا ہے، ترکیہ نے ہمیشہ کی طرح حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں بھی پاکستان کی اصولی مؤقف کی بھر پور حمایت کی۔
بھارت کے ساتھ حالیہ بحران کے دوران دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کو دی گئی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کریں گے۔
یاد رہے وزیراعظم شہباز شریف 29 اور 30 مئی 2025 کو تاجکستان کے شہر دوشنبے میں گلیشیئرز پر بین الاقوامی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔
Comments are closed on this story.