چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبران کی تعیناتی: پاکستان تحریک انصاف نے نام فائنل کرلیے
چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے 2 ممبران کی تعیناتی کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نام فائنل کر لیے، عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ہماری لسٹ تیار ہے جلد نام منظر عام پر لائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماوں نے حکومت کی مالی پالیسیوں پر شدید تنقید کی جبکہ عمر ایوب، شیخ وقاص اکرم اور تیمور سلیم جھگڑا نے ایف بی آر، ایران سے پیٹرول اسمگلنگ، ٹیکس بوجھ اور مہنگائی کے سنگین اثرات پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، عمر ایوب نے 550 ارب کی پیٹرول اسمگلنگ اور 6100 ارب خسارے پر سوال اٹھائے، شیخ وقاص اور تیمور جھگڑا نے عوامی مشکلات، ٹیکس بوجھ اور غیرحقیقی اہداف پر شدید تنقید کی۔
عمر ایوب
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور پی ٹی آئی ارکان نے بجٹ پر شدید ردعمل دیتے ہوئے ایف بی آر، ٹیکس پالیسیوں اور مہنگائی کو آڑے ہاتھوں لیا۔
خیبرپختونخوا ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ ہماری سیریز آف پریس کانفرنس جاری ہے، ملکی مسائل کو سیریز آف پریس کانفرنس میں کورکررہے ہیں، یہ کوئی بجٹ نہیں ہے، یہ صرف لیلہ بجٹ ہے، حکومت کہہ رہی مہنگائی کم ہوگئی ہے، ماضی کے مقابلے میں 125 فیصد تک مہنگائی بڑھ گئی ہے، دوران بجٹ میری تقریر بند کردی گئی، ہم حکومت کو کھلا چیلنج کرتے ہیں آئیں مارکیٹ چلتے ہیں، حکومت کو کہتے ہیں آئیں مل کر گراؤنڈ سروے کرتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ زراعت 0.56 فیصد بڑھی ہے، زراعت میں کپاس اور دیگر اشیاء میں کمی ہوئی ہے، لائیو سٹاک کی ریشو میں تبدیلی ہوئی ہے، ماضی کے مقابلوں میں ایک لاکھ گدھوں کا اضافہ ہوا ہے، حکومت اپنی مرضی کے اعداد و شمار بنا رہی ہے، حکومت نے گراونڈ سرویسز کو مذاق بنا لیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آج فنانس کمیٹی میں تیل کے بحران اور اس کی قیمتوں کا پہلو اجاگر کیا، اس وقت ایران میں بلیسٹک ہیپرسانک مزائل چل رہے ہیں، 8 کڑور 20 لاکھ بیرل تیل کی پیداوار ہے، اس وقت 13-12 دن کے تیل کا ذخیرہ موجود ہے، عالمی منڈی میں تیل75 ڈالر فی بیرل پر آگیا ہے، آنے والے وقت میں روپیہ مزید گر سکتا ہے، آنے والے وقت میں ٹیکسز بڑھنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی کے اہداف اپنے مرضی سے جاری کئے جا رہے ہیں، ایران سے 550 ارب روپے سالانہ پیٹرول کی اسمگلنگ ہو رہی ہے مگر ایف بی آر کمیٹی میں اس معاملے پر خاموش رہا، حکومتی پالسیوں کے باعث بنک مالکان کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے، حکومتیں پالیسیوں سےعام آدمی اورانڈسٹریزفائدے سے کوسوں دور ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے ایف بی آر پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ادارے نے کرپشن کا نیا طریقہ کار ایجاد کیا ہے، کاروبار پہلے ہی بند ہیں، اس بجٹ نے ٹیکس دہندگان کا گلا گھونٹ دیا ہے۔
شیخ وقاص اکرم
پی ٹی آئی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت کہتی ہے معیشت بہتر ہو رہی ہے، درحقیقت معیشت کا جنازہ نکل گیا ہے، تنخواہ دار طبقے پراربوں روپے کا ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے، سیلز ٹیکس بڑھا دیا گیا، ود ہولڈننگ ٹیکس الگ سے اربوں روپے بڑھا، عام آدمی آج آپ کو بد دعائیں دے رہا ہے، اصل سروے دیکھیں تو اس وقت زیرو فیصد گروتھ ہے، حکومت کی جابرانہ پالیسیاں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ایک بار حکومت نے گنے سے جوس نکال لیا ہے، اب حکومت گنے کی پھوک سے دوبارہ جوس نکالنے کی کوشش کررہی ہے اور یہ بجٹ عوام کے بچوں کی روٹی کا سوال بن چکا ہے، تاجروں پر 500 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں، تاجر نے غلطی کر لی پاکستان میں کاروبار کر لیا، پچھلے چند سالوں میں 32 لاکھ پاکستانی باہر چلے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ساڑھے 2400 ارب کے ٹیکسز تاجر برادری پر لگنے جا رہے ہیں، اب کیا تاجر جو کمائے وہ حکومت کو دے دے؟، تاجر کے بال بچے روٹی کہاں سے کھائیں گے، ہم حکومت کو کہتے ہیں سب کچھ خود ٹیک اوور کر لے، خود بھی کماو اور ہمیں بھی کما کر کھلاو، چھوٹی گاڑیاں، آن لائن ٹرانزیکشن سب پر ٹیکس لگایا جا رہا، لگتا ہے حکومت کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں رہی۔
تیمور سلیم جھگڑا
ادھر پی ٹی آئی رہنما تیمور سلیم جھگڑا نے حکومت کے مالیاتی اعداد و شمارکو بھارت کے جنگی دعووں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ “نہ ان میں حقیقت تھی، نہ ان میں ہے۔ “
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں 43 ٹریلین روپے کے اضافی ٹیکس لگائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں صرف 28 لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ ٹیکس کا پورا بوجھ سیلری کلاس پر ڈال دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان نوک جھونک
قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کی طرف سے سخت تنقید کی گئی، حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان نوک جھونک بھی جاری رہی، پیپلزپارٹی نے بھی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے عوام کے لیے ریلیف بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں منعقد ہوا، ایم کیو ایم کی آسیہ اسحاق نے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف دیا گیا، صحت کے شعبے کو ترجیح دینی چاہئیے، سالٹ اینڈ شوگر ٹیکس کا نفاذ ناگزیر ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا، تعلیم اور صحت کے لیے صرف 8 فیصد بجٹ رکھا گیا ہے، دفاع کے بجٹ میں کمی کر کے تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھایا جائے، سابق فاٹا کو بجٹ نہ دینا آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔
مہیش کمار ملانی نے کہا کہ سکھر حیدرآباد موٹر وے کے لیے 30 ارب روپے رکھے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن 15 ارب رکھے گئے ہیں، سولر پر ٹیکس کی حمایت نہیں کرسکتے۔
مبارک زیب نے کہا کہ ہم بدامنی کی بات کرتے ہیں،،ہمارے ساتھ روزانہ بم دھماکے اور راکٹ پھینکے جاتے ہیں، باجوڑ کی ترقی کے لیے جو خواب دیکھا تھا اس کو شرمندہ تعبیر بنائیں گے۔
عاطف رانا نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے دور میں ملک میں حالات بہتر تھے، ایف بی آر کو ٹیکس چوری پر گرفتاری کا اختیار واپس لیا جائے۔
فرح خان نے کہا کہ ایک پنکھے اور ایک بلب کے حامل کنبے کے لیے بجلی کے ٹیکسوں میں رعایت دی جائے، تعلیم یافتہ خواتین کے لیے ملازمتوں میں 15 سے 20 فیصد کوٹہ مقرر کیا جائے، پاک فوج کے بجٹ میں اضافہ ایک احسن اقدام ہے۔
اپوزیشن کے خواجہ شیراز محمود نے جی ڈی پی گروتھ کے حوالے سے جو دعوے کیے جا رہے ہیں، اس میں حقیقت کا کوئی عمل دخل نظر نہیں آرہا، انکم ٹیکس افسران کو پولیسنگ کا کردار دینے سے ملک میں کاروبار کرنا مشکل ہو جائے گا۔
رمیش لال نے کہا کہ بجٹ میں اقلیتوں کے لیے کوئی سکیم نہیں رکھی گئی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب کے حساب سے 10 فیصد اضافہ بہت کم ہے، نبیل گبول نے کہا کہ یہ اتحاد تب تک چلائیں گے جب تک چلا سکتے ہیں، سندھ کو ترقیاتی بجٹ دیں، ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے۔
شاہد خٹک نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے بیچارے غلام ہیں، یہ کیا بات کریں گے، پہلے یہ زرداری کے غلام تھے پھر بلاول بھٹو زرداری کے اور اب آصفہ بھٹو بھی ایوان میں آگئی ہیں۔
شاہد خٹک کے الفاظ پر ایوان میں پیپلز پارٹی ارکان نے ہنگامہ کیا، ڈپٹی اسپیکر نے شائستہ لفظ استعمال کرنے کی ہدایت کی اور مائیک بند کرنے کی دھمکی دی۔ جس پر شاہد خٹک نے کہا کہ آپ مائیک بند کریں یا لفظ حذف کردیں میں اپنی بات کرونگا، آپ میرے الفاظ حذف کرتے جائیں، قوم آپ کو حذف کرچکی۔
اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ بلاول بھٹو نے پاکستان کا مقدمہ دنیا میں لڑا، اپوزیشن کو گالیوں کے سوا کچھ نہیں آتا، شاہد خٹک مودی کا تیمو ورجن ہے۔
عون چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن تنقید ضرور کرے مگر اخلاق میں رہ کر بات کرے، حلف دے کر بتائیں کہ کیا ہی ٹی آئی ساڑھے تین سال میں پنجاب میں کرپشن کے ریکارڈ نہیں ٹوٹے، پاک فوج کا سر فخر سے بلند ہے اور دنیا اس کو تسلیم کررہی ہے، ہمارے اندر سانپ بیٹھے ہیں انہیں پہچاننا چاہیے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا دشمن ہمارا تماشا دیکھے۔
بعدازاں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔
Comments are closed on this story.