Aaj News

منگل, جولائ 08, 2025  
13 Muharram 1447  

بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی کی طرف سے بجٹ کی حمایت کا اعلان کردیا

ایرانی نیوکلئیر تنصیبات پر حملے میں کوئی لیکیج ہوتی تو پاکستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کو بھگتنا پڑتا، بلاول ہوتا
اپ ڈیٹ 23 جون 2025 01:30pm
🔴𝗟𝗶𝘃𝗲: | National Assembly Session | Bilawal Bhutto Speech - Aaj News

قومی اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد آج بروز پیر ہو رہا ہے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ 26-2025 پر جاری بحث کو سمیٹیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اپنی تقریر میں بجٹ پر اٹھائے گئے نکات اور تجاویز کا جواب دیں گے، جبکہ متوقع ہے کہ بجٹ کی منظوری 27 جون کو دی جائے گی۔ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا سلسلہ کئی دنوں سے جاری ہے، جس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے مختلف تجاویز، تنقید اور ترامیم پیش کیں۔

قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا کہ اگر ایرانی نیوکلئیر تنصیبات پر حملے کے نتیجے میں کوئی ریڈی ایشن لیک ہوتا تو اس کا نقصان صرف ایران تک محدود نہیں رہتا، بلکہ اس کا نتیجہ پاکستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کو بھگتنا پڑتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے نہ صرف اسرائیل کے ایران پر حملے کی شدید مذمت کی بلکہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک بار پھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ”سستی کاپی“ قرار دیتے ہوئے اسے ہر محاذ پر شکست دینے کا دعویٰ بھی کیا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ہمارے خطے میں بھی نیتن یاہو کی ایک سستی کاپی موجود ہے، اور ہم نے اسے جنگ کے میدان، سفارت کاری کے میدان اور بیانیے کے میدان میں شکست دی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور صدر نے ہمیں ذمہ داری دی، ہم نے پاکستان کا مؤقف اور بیانیہ دنیا بھر میں پیش کیا۔ بلاول کا کہنا تھا کہ ’جہاں جہاں ہم پہنچے، وہاں سستی کاپی کے نمائندے بھی پہنچے، مگر دنیا نے امن کا پیغام سنا اور پاکستان کے مؤقف کو سراہا‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ جیتی، ان کے چھ جنگی طیارے گرا چکے تھے، پھر جنگ بندی کی، لیکن جب تک مستقل امن قائم نہ ہو، خطے میں کشیدگی ختم نہیں ہوگی۔ بلاول نے مزید کہا کہ ہم نے عالمی برادری کے سامنے مسئلہ کشمیر سمیت تین اہم نکات اٹھائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ، لبنان، شام اور اب ایران پر بھی حملے کیے ہیں، اور نیتن یاہو مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ ایران کی خودمختاری کو چیلنج کرنا ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر حملہ جھوٹ کی بنیاد پر کیا گیا اور یہ عمل عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے دعویٰ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سفارتی اور فوجی سطح پر کامیابی عطا کی ہے، اور دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے قومی بیانیے کو اجاگر کرنے کے لیے سفارتی کمیٹی تشکیل دی، جس نے دنیا بھر میں پاکستان کا امن کا پیغام پہنچایا، جب کہ سستی کاپی کے نمائندے ناکام ہوکر لوٹ آئے۔

سابق حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جب بھارت نے کشمیر پر حملہ کیا تو اُس وقت کے وزیراعظم نے کہا، ’میں کیا کروں؟ کیا میں جنگ شروع کر دوں؟‘۔ ان کے مطابق سابق حکومت کا ردعمل محض یہ تھا کہ ’کشمیر ہائی وے کو سری نگر ہائی وے بنا دیں گے‘ اور ہر جمعے کو کشمیر کے لیے احتجاج کیا گیا، جبکہ موجودہ حکومت نے بھارت کے جہاز گرائے اور دشمن کو شکست دی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں کشمیر کو اندرونی معاملہ بنا دیا گیا تھا، مگر آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ کشمیر ایک عالمی تنازع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امن، عزت اور جرأت سے اپنا مؤقف دنیا کے سامنے رکھا ہے، اور یہ پاکستان کی فتح ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے بھارت کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے یا پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو پاکستان کو ایک اور جنگ لڑنا پڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی قانون کے تحت قائم ہے، اس کا خاتمہ غیر قانونی ہوگا، اور اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں پاکستان ڈیم بنانے کی بھارتی کوششوں کو روکے گا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’بھارت کے پاس دو آپشن ہیں، سندھ طاس معاہدے کو مان لے، اگر نہیں مانیں گے تو پاکستان جنگ کرے گا، پھر جو تین دریا بھارت کے پاس ہیں ان پر ڈیم نہیں بنانے دیں گے‘۔

خطاب کے دوران انہوں نے تحریک انصاف کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جو لوگ آج چیخ رہے ہیں، وہ ماضی میں بھارت سے فنڈنگ لیتے رہے۔ اس پر تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے شدید شور شرابا کیا گیا۔

بلاول نے کہا کہ بھارت کئی محاذوں پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر چکا ہے۔ چاہے وہ دہشتگردی کا سیاسی استعمال ہو یا پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی سازش، بھارت ہر جگہ ناکام ہوا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے ہر فورم پر کامیابیاں سمیٹی ہیں، یہاں تک کہ اقوام متحدہ میں بھی پاکستان نے بھارت کو شکست دی۔

بجٹ پر حکومت کی حمایت کا اعلان

بلاول بھٹو نے معاشی میدان میں بھی حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کی بدولت مہنگائی میں ماضی کی طرح تیز اضافہ نہیں ہو رہا، اور معاشی استحکام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بجٹ 2024-25 کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔

اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا میں امن کی بات کریں گے تو کوئی انکار نہیں کرے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی سفارتی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ ان کی کاوشوں کو یاد رکھے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم بھارت کو مجبور کریں گے کہ وہ اپنی پرانی پالیسی ترک کرے اور امن کی طرف بڑھے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں لنچ پر خود مدعو کیا، جو دنیا میں پاکستان کی اہمیت کا ثبوت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر کو حل کرانا چاہتے ہیں، اور اسی تناظر میں صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کیا تاکہ جنگ میں کامیابی پر مبارکباد دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت میں کوئی دہشتگردی کا واقعہ ہوا تو مودی حکومت ایک بار پھر جنگ کی راہ اپنا سکتی ہے، جبکہ ہمیں ایسی پالیسی اپنانا ہوگی جو بھارت کو امن کی طرف لے کر جائے، ورنہ خطہ مسلسل جنگ کے دہانے پر رہے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت دہشتگردی کو سیاسی طور پر استعمال کر رہا ہے، اور اس کی کوشش تھی کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا جائے، لیکن اسے فیٹف میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے نیا نارمل یہ بنا لیا ہے کہ اگر دہشتگردی کا کوئی واقعہ ہو تو فوراً پاکستان پر حملہ کیا جائے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں دہشتگرد حملے بھارت کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ بلاول نے سوال اٹھایا کہ اگر پاکستان نے بھی یہی پالیسی اختیار کی تو خطے میں کیا صورتحال ہوگی؟ ان کا کہنا تھا کہ جنگ اور بدامنی صرف نریندر مودی کے مفاد میں ہیں جبکہ امن دونوں ممالک کے عوام کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی عوام مہنگائی اور غربت کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اور موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی ریلیف کو ترجیح دے۔ پیپلزپارٹی عوام کی فلاح کے لیے حکومت کے بجٹ کو مکمل حمایت دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں کیا گیا ہے کیونکہ بھارت اب بھی مسلسل جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی 20 فیصد اضافے کا خیرمقدم کیا۔

بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ محنت کشوں پر بوجھ کم کیا جائے اور امیروں پر ٹیکس لگایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ دس لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے اور جنوبی پنجاب کو پی ایس ڈی پی میں 30 فیصد فنڈز دیئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں، ان صوبوں کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے اور وہاں کے عوام کے دل جیتنے ہوں گے۔

زراعت پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے مگر موجودہ حکومتی پالیسیاں اس کو توڑنے کا سبب بن رہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کا کندھا استعمال کر کے صوبوں پر زرعی ٹیکس میں اضافہ کیا اور فصلوں کی امدادی قیمت مقرر نہ کرنے پر مجبور کیا گیا، جس سے کسان بری طرح متاثر ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے کسانوں کو 622 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے اور ہمیں ان کے سامنے جواب دہ ہونا ہے۔

بلاول بھٹو نے ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں کسانوں کو سہارا دینا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے مشکور ہیں کہ سولر پر ٹیکس کو 18 سے 10 فیصد کردیا ہے، سندھ کے بہت سارے علاقوں میں ابھی بھی 16 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، لوگ لوڈ شیڈنگ سے تنگ آکر سولر لگوانے پر مجبور ہوئے ہیں۔

اپوزیشن کی جانب سے شور شرابے پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن بامقصد اور مثبت ہونی چاہئے، ہم کابینہ کا حصہ نہیں ہیں، مگر عوام کے مطالبہ حکومت تک پہنچاتے ہیں۔ بلاول نے کہا کہ تنقید کرنا اپوزیشن کا حق ہے، مثبت تبدیلی کیلئے حکومت سےبات کریں، ہر مسئلے پر آپ کا جواب ہوتا ہے کہ قیدی کو رہا کرو، آپ کے کارکنوں کو مطالبہ ہوگا کہ قیدی کو رہا کرو، عوام کہتے ہیں کہ قیدی کو وہیں پر رکھو۔

بجٹ کے بعد مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی، عمر ایوب

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی، بدانتظامی اور کسانوں کے ساتھ زیادتی عروج پر ہے جبکہ حکومتی رہنما عوام کی تکالیف سے غافل ہیں۔

عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ جب ملک بحران کا شکار تھا، وزیراعظم شہباز شریف چار دن تک سوئمنگ پول میں نہاتے رہے، جبکہ بانی پی ٹی آئی نے فوری طور پر دشمن کو جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’شہباز شریف کی تو ٹانگیں کانپ رہی تھیں، اور وہ کسی واضح حکمت عملی کے بغیر تھے۔‘

اپوزیشن لیڈر نے بجلی کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ بیس گھنٹے سے تجاوز کر چکی ہے اور غریب آدمی کا حکمران گلا گھونٹ رہے ہیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ یہ حکومت غریب کو جینے نہیں دیتی، اور عوام کے لیے زندگی دن بدن مشکل ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے آٹھ جولائی 2024 کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آصف زرداری نے سندھ میں کنال کی تعمیر کی اجازت دی، جو غیر شفاف طریقے سے کی گئی۔ عمر ایوب نے سندھ بچاؤ تحریک کو سراہا اور یوکرین گندم اسکینڈل کو ایک اور سنگین کرپشن کیس قرار دیا۔ انہوں نے محسن نقوی سے سوال کیا کہ ’کیا وہ یوکرین گندم کا اسکینڈل بھول چکے ہیں؟‘ عمر ایوب نے کہا کہ گندم گوداموں میں پڑی ہے اور کاشتکار رل گئے ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ پنجاب کے کسان بدترین حالات کا شکار ہیں، حکومت نے ان سے گندم نہیں خریدی، چینی کی قیمت دو سو روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے اور اس کے ذمہ دار وزیراعظم اور بلاول بھٹو ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بجٹ کے بعد مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی، جو عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گی۔

اسی دوران پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے بھی بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسمبلی میں غلط بیانی کی ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ فارم 47 کی بنیاد پر بنی حکومت عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اپوزیشن خاموش نہیں بیٹھے گی اور عوام کے حقوق کے لیے ہر محاذ پر آواز اٹھائے گی۔

اسلام آباد

National Assembly

Bilawal Bhutto Zardari

budget

assembly session

Budget 2025 2026