Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
17 Shawwal 1445  

پاکستان ، معاشی حالات اور ذہنی صحت

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ڈپریشن دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے
اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2022 02:47pm
تصویر بشکریہ فلکر
تصویر بشکریہ فلکر

کووڈ 19 کی وبائی بیماری کے آغاز کے بعد سے، پاکستان میں ذہنی بیماریوں اور خودکشی کی شرح میں اضافے کی اطلاع ہے۔ حال ہی میں دماغی صحت کے ماہرین نے لوگوں کی ذہنی صحت پر گرانی، مہنگائی کے منفی اثرات سے خبردارکیا ہے۔ حکومتی ریلیف کی غیر موجودگی میں لوگ چڑچڑے ہو گئے ہیں اور خود کو مستقل پریشانی، مایوسی یا مستقبل کے بارے میں ناامیدی کی حالت میں پاتے ہیں۔

اگرچہ دونوں جنسوں، تمام عمر کے گروپس، اورمعاشرے کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں، تاہم 18 سے 40 سال کی عمر کے افراد کو کافی زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ افراد کام کرنے والی آبادی کا حصہ ہیں اور ان میں سے کچھ اپنے گھرانوں کے واحد کمانے والے ہیں۔ لہٰذا، جب وہ اپنی ذمہ داریوں، توقعات اور خواہشات کو نبھانے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں تو ان کا تناؤ اور پریشانی بڑھ سکتی ہے۔ بدقسمتی سے ذہنی بیماریوں کے خلاف سماجی تعاون، شعورکی کمی اورمناسب مدد کی عدم موجودگی لوگوں کو اپنی ذہنی حالت بہتربنانے اورمدد حاصل کرنے سے روکتی ہے۔

عموماً ذہنی امراض میں مبتلا لوگ اپنی جسمانی صحت کو نظراندازکرتے ہیں اور اب مہنگائی کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں اور ڈاکٹروں کی فیسوں میں اضافے کے باعث ایسا کرنے کے امکانات مزید وسیع ہوکرسنگین خطرات پیدا کررہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق ڈپریشن دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ افسردہ ذہن کبھی بھی اختراعی خیالات پیدا نہیں کر سکتا، کیونکہ ڈپریشن میں مبتلا افراد اپنی تمام تر توانائیاں اپنی ذہنی حالت پر قابو پانے میں لگا دیتے ہیں۔ انٹرنیشنل جرنل آف ایمرجنسی مینٹل ہیلتھ اینڈ ہیومن ریزیلینس کی 2021 میں کی گئی تحقیق کے مطابق پاکستان کی تقریباً 10 سے 16 فیصد آبادی، یعنی 14 ملین سے زائد افراد کسی نہ کسی نفسیاتی مرض میں مبتلا ہیں، ان میں سے زیادہ تر افراد ڈپریشن سے متاثرپائے گئے۔

یہ بات واضح ہے کہ کسی بھی قسم کا تناؤ ہماری دماغی صحت کو بہت متاثرکرسکتا ہے، ہر بار ہم سوچتے ہیں کہ ہم اپنے طور پر اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں، لیکن بعض اوقات یہ آسان نہیں ہوتا۔ تناؤ سے نمٹنے کے معاملے میں اسے پہچاننا اور مدد لینا انتہائی ضروری عمل ہے۔ یا یوں سمجھیں کہ کسی کو مقابلہ کرنے کی مہارتیں سیکھنے کے لیے کمیونٹی پر مبنی فیملی پریکٹیشنرز، معالجین وغیرہ جیسے ذرائع سے مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ کچھ حکمت عملی جیسے نئی مہارتیں سیکھنا، مشغلہ رکھنا اور متحرک رہنا سمیت مثبت سوچ کو فروغ دینے، خود اعتمادی کو بڑھانے اور دماغی صحت کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ سب سے بڑھ کر، خوش اخلاقی اور اپنے ہاتھ سے خیرات کرنے کا عمل بھی ذہنی تندرستی کو بہتر بنانے اور مثبت جذبات پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

اس بات کو مدنظررکھتے ہوئے کہ ملک کے کئی حصوں میں پہلے ہی خودکشی کے اعلیٰ واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، بگڑتی ذہنی صحت کےمسائل پر قابو پانے کے لیے صوبائی اور ضلعی سطح پر محکمہ صحت کو لوگوں کو پیشہ ورانہ مدد حاصل کرنے کی ضرورت سے متعلق آگاہ کرنے کے لیے وسیع مہم چلائی جانی چاہیے جس کے تحت عام صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں بحالی کی خدمات اور مشاورت کی سہولیات کو شامل کرنا چاہیے۔

Sharjeel Arshad is a news presenter at Aaj News. He can be contacted at [email protected] and @oficialsharjeel

پاکستان

Mental health

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div