Aaj News

منگل, مئ 07, 2024  
28 Shawwal 1445  

سائبرکرائم ایکٹ کے تحت گرفتار صحافی خالد جمیل کا جسمانی ریمانڈ منظور

ایف آئی اے نے صحافی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا تھا
شائع 22 ستمبر 2023 01:58pm
خالد جمیل کو اسلام آباد میں انکی رہائشگاہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
خالد جمیل کو اسلام آباد میں انکی رہائشگاہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے متنازع پیکا قانون کی وفعات کے تحت گرفتار نجی ٹی وی چینل کے صحافی خالد جمیل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔

خالد جمیل کو گذشتہ روز میڈیا ٹاؤن اسلام آباد میں انکی رہائشگاہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق خالد جمیل کو مقامی عدالت کے جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ایف آئی اے کی جانب سے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزم سے الیکٹرانک آلات برآمد کرنے ہیں اور تفتیش کی غرض سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی بھی درکارہے۔

خالد جمیل کے وکلا نے ریمانڈکی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہاررائے کا حق ہر شہری کو حاصل ہے، عدالت صحافی کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کے احکامات جاری کرے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد جج نے فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ ہی دیر بعد سنا دیا گیا۔

صحافی خالد جمیل کیخلاف ایف آئی آر میں سوشل میڈیا سے متعلق قانون، پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ یعنی ’پیکا 2016‘ کی ترمیم شدہ دفعہ 20 بھی شامل ہے جو سوشل میڈیا پر غلط اور فیک خبریں پھیلانے سے متعلق ہے۔ یہ ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے جس پر زیادہ سے زیادہ 5 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

ایف آئی آرمیں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 بھی شامل ہے جو ’عوام میں اضطراب یا فساد بھڑکانے‘ سے متعلق ہے۔

اسلام آباد میں مختلف صحافتی تنظیموں نے صحافی خالد جمیل کی گرفتاری کیخلاف جمعہ کے روز احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔

ایف آر میں کیا الزامات عائد کیے گئے ہیں؟

ایف آئی اے سائبر کرائم کے مطابق خالد جمیل کےسوشل میڈیا اکاؤنٹ ’ایکس‘ سے انتہائی دھمکی آمیز مواد شیئر اور مشتہرکیا گیا۔ملزم نے دانستہ غلط اور بےبنیاد معلومات شیئرکرکے ریاست مخالف بیانیے کی غلط تشریح کی اور اسے پھیلایا، جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیلنے کا امکان ہے اور کسی کو بھی ریاست یا ریاستی ادارے یا عوامی امن کیخلاف جرم کیلئے اکسایاجاسکتا ہے۔

متن میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے الزام تراشی کر کے عام لوگوں اور ریاستی اداروں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ملزم نے دھمکی آمیز مواد کے ذریعے عوام کو عدلیہ سمیت ریاستی اداروں کے خلاف مشتعل کرنے کی کوشش کی اور اس مواد کو ریاست کے ستونوں کے درمیان بغض کا احساس پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا۔

FIA

اسلام آباد

Khalid Jameel

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div