Aaj News

منگل, دسمبر 03, 2024  
30 Jumada Al-Awwal 1446  

صیہونی جنگی جرائم کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کا جائزہ لیا جائے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار

اسرائیل کے فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم پر احتساب کا مطالبہ
اپ ڈیٹ 10 نومبر 2024 06:36pm

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی جنگی جرائم کا دائرہ پھیلتا جا رہے، اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری فوری نوٹس لے۔ اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جنگی جرائم بڑھتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے حالات ابتر ہو چکے ہیں۔

اتوار کو سعودی عرب میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت میں ہزاروں معصوم، نہتے اور بے گناہ لوگ شہید ہو گئے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل فلسطین میں جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور اس کا جنگی جرائم کا سلسلہ مشرق وسطیٰ میں پھیلتا جا رہا ہے، اسرائیل نے فلسطین، غزہ، لبنان، شام اور عراق تک اپنے جنگی جرائم کو وسعت دی ہے، جس کی پاکستان اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت متعدد فورمز پر آواز اٹھا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں، اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے، فلسطین کاز کے لیے عرب لیگ اور او آئی سی کی کاؤشیں قابل تعریف ہیں۔

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ سے کہا کہ وہ اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر فوری طور پر پابندی عائد کرے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کا جامع جائزہ لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے عرب اسلامک ممالک کا مشترکہ خصوصی ایلچی نامزد کیا جائے تاکہ مشترکہ عرب اسلامی سربراہ اجلاسوں کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد میں پیش رفت کو مربوط کیا جا سکے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب اور اس کی قیادت کو گزشتہ ماہ 2 ریاستی حل کے نفاذ کے لیے عالمی اتحاد کا افتتاحی اجلاس منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم اُمہ کے اتحاد کی تشکیل ایک بامعنی اور بڑا قدم ہے جو ایک فریم ورک مرتب کرے گا اور ریاست فلسطین کی آزادی کی طرف ایک ناقابل تنسیخ راستے کو آگے بڑھائے گا اور بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ایک واضح ٹائم لائن کے ساتھ 2 ریاستی حل کو عملی جامہ پہنائے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بین الاقوامی برادری پر زور دیا جانا چاہیے کہ وہ اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔ میں پاکستان کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان ان مقاصد کے حصول کے لیے اتحاد کے ساتھ مستقل وابستگی رکھے گا۔ پاکستان گلوبل الائنس کے مختلف ورکنگ گروپس میں فعال کردار ادا کرنے کا منتظر ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم گزشتہ سال نومبر میں پہلے عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد تشکیل دی گئی انتظامی کمیٹی کی جانب سے امت مسلمہ کو درپیش اس اہم مسئلے کے حل کے لیے کی جانے والی مخلصانہ کاؤشوں کو بھی سراہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی کاز کا مضبوط حامی رہا ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک پاکستان نے اپنے فلسطینی بھائیوں کے لیے انسانی امداد کی 12 کھیپ بھیجی ہیں۔ فلسطینی طالب علموں کے علاوہ، ہم نے مختلف پاکستانی تعلیمی مراکز میں اضافی اسکالرشپ فراہم کی ہے۔

اسحاق ڈار نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، فلسطین کے عوام کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی مذمت کرتے ہیں اور اس کا احتساب کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی مہم جوئی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیل نے خطے میں امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

واضح رہے کہ عرب اور اسلامی دنیا کے رہنما پیر 11 نومبر کو سعودی عرب کے زیر اہتمام ہونے والے دوسرے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی تیاری کر رہے ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اس اعلیٰ سطح کے اجتماع سے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے بحرانوں اور عالم اسلام کو درپیش دیگر مسائل پر تنقیدی مکالمے ہوں گے۔

یہ سربراہی اجلاس غزہ کی کشیدہ صورتحال اور خطے میں وسیع تر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 11 نومبر 2023 کو منعقد ہونے والے پہلے مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہ اجلاس کی کامیابیوں اور رفتار پر مبنی ہے۔

افتتاحی سربراہی اجلاس کے بعد سے علاقائی استحکام کو بڑھانے، انسانی ضروریات کی حمایت اور تنازعات کے حل کے لیے سفارتی راستے پیدا کرنے کی سمت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

2023 کے سربراہی اجلاس کے نتیجے میں غزہ کے عوام کے لیے اہم ہنگامی امداد، اسرائیلی قبضے کے اقدامات کے خاتمے کا بین الاقوامی مطالبہ اور فلسطینی کاز کی حمایت کے لیے رکن ممالک کے مابین اجتماعی وعدے کیے گئے تھے۔

سعودی عرب نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) دونوں میں اپنی قیادت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینیوں اور ہمسایہ ریاستوں کو درپیش انسانی اور سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سفارتی کوششوں کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اجلاس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف 11 نومبر کے اجلاس میں شرکت کے لیے ریاض جائیں گے۔

فلسطینی کاز کے پرعزم حامی کی حیثیت سے توقع ہے کہ وہ پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کریں گے، جس میں غزہ میں مصائب کے فوری خاتمے اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ بننے والی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار 10 نومبر کو وزرائے خارجہ کونسل (سی ایف ایم) کے اجلاس میں شرکت کے لیے ریاض پہنچ گئے تھے۔ یہ اجلاس سربراہ اجلاس کا ایجنڈا طے کرے گا اور بنیادی مسائل پر اتفاق رائے کو تقویت دے گا، جس سے رہنماؤں کو مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور امن و استحکام کی راہیں تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔**

Ishaq Dar