Aaj News

منگل, دسمبر 03, 2024  
30 Jumada Al-Awwal 1446  

صحافی مطیع اللہ جان گرفتار، ایف آئی آر کی تفصیلات سامنے آگئیں

نشے میں پولیس اہلکار کو گاڑی سے ٹکر مارنے اور تشدد کرنے کے الزامات
اپ ڈیٹ 28 نومبر 2024 03:40pm
مطیع اللہ جان
مطیع اللہ جان

اسلام آباد کے معروف صحافی مطیع اللہ جان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ سرکاری طور پر ان کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی گئی تاہم آج نیوز نے مطیع اللہ جان کیخلاف درج ایف آئی آر کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔ دوسری جانب ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے اسلام آباد میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں حامد میر سمیت متعدد صحافیوں نے جمعرات کی صبح خبر دی کہ سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کو نامعلوم افراد نے بدھ کی شب اٹھا لیا ہے۔ بعد میں خبریں آئیں کہ مطیع اللہ جان اسلام آباد کے مارگلہ پولیس اسٹیشن میں موجود ہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے جمعرات کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں دعوی کیا کہ مطیع اللہ جان اور ایک اور صحافی ثاقب بشیر کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ثاقب بشیر کو بعد میں رہا کر دیا گیا لیکن مطیع اللہ جان اب تک لاپتہ ہیں۔ ایک اور صحافی روحان احمد نے بتایا کہ مطیع اللہ جان کو بدھ کی شب پمز اسپتال کے باہر سے اغوا کیا گیا۔

تاہم پولیس ذرائع نے آج نیوز کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے صحافی مطیع اللہ جان کو 28 نومبر کو ای نائن چیک پوسٹ سے گرفتار کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق مطیع اللہ جان کی گاڑی کو رات اسلام آباد ناکےپہ رکنےکا اشارہ کیا گیا، گاڑی کی ٹکر سے ڈیوٹی پر مامور کانسٹیبل مدثر زخمی ہو گئے، گاڑی رکنے پر مطیع اللہ جان نے سرکاری اسلحہ چھین کر جوان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم نشے میں تھا۔

پولیس کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان پر مقدمہ درج کر لیا گیا اور انہیں پولیس اسٹیشن مارگلہ منتقل کر دیاگیا۔

ایف آئی ار کے مطابق قانونی کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے اور مطیع اللہ جان کو آج انسداد دہشت گردی عدالت اسلام اباد میں پیش کیا جائے گا۔

 مطیع اللہ جان کیخلاف درج ایف آئی آر کا عکس
مطیع اللہ جان کیخلاف درج ایف آئی آر کا عکس

دوسری جانب مطیع اللہ جان کی وکیل ایمان زینب مزاری نے کہا ہے کہ وہ مارگلہ پولیس اسٹیشن گئی تھیں لیکن مطیع اللہ جان کو غائب کردیا گیا۔

صحافی مطیع اللہ جان ازخود نوٹس کیس، پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان

حامد میر کے مطابق مطیع اللہ جان کے ساتھ اٹھائے جانے کے بعد رہا کیے گئے ثاقب بشیر اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔ حامد میر نے مطیع اللہ جان کے بیٹے کا ویڈیو بیان بھی شیئر کیا۔

صحافیوں نے مطیع اللہ جان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ مطیع اللہ جان نے اسلام اباد میں رینجرز اہلکاروں کے گاڑی سے کچل لے جانے پر ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شائع کی تھی جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ رینجرز اہلکار اپنی ہی گاڑی سے کچلے گئے تاہم بعد ازاں چند رینجرز اہلکاروں نے اپنے بیانات میں بتایا تھا کہ مظاہرین کی طرف سے آنے والی ایک تیز رفتار گاڑی ان کے ساتھیوں کے اوپر چڑھ دوڑی اور انہیں کچلتے ہوئے نکل گئی۔

اطلاعات کے مطابق مطیع اللہ احتجاج کے دوران مارے گئے پی ٹی آئی کارکنوں کی تعداد کے حوالے سے اسٹوری پر کام کر رہے تھے اور اس سلسلے میں پمز اسپتال گئے تھے۔

صحافتی تنظیموں کا اظہار مذمت اور رہائی کا مطالبہ

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے ایک بیان میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان پر عائد الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ پر عائد کیے گئے الزامات صحافیوں کے خلاف ایک نیا طریقہ واردات ہے، سینئرصحافی مطیع اللہ جان کو ساتھی صحافی ثاقب بشیرکے ہمراہ پمزاسپتال سےحراست میں لیا گیا، ثاقب بشیر کو کچھ دیر بعد چھوڑ دیا گیا، لیکن مطیع اللہ کو نہیں چھوڑا گیا۔ مطیع اللہ کومارگلہ پولیس اسٹیشن منتقل کر کے ایک مقدمے میں اُن کی گرفتاری ڈالی گئی۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے اپنے اعلامیہ میں خبردار کیا کہ مطیع اللہ جان کو رہا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں احتجاج کیا جائےگا، پی ایف یو جے واقعے کی فوری اور غیرجانبدارنہ تحقیقات کامطالبہ کرتی ہے۔

اسلام آباد

Hamid Mir

kidnap

senior journalist

Matiullah Jan

senior anchor person