پاکستان میں معاشی استحکام پر عالمی ریٹنگ ایجنسی نے رپورٹ جاری کردی
عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ فچ کے مطابق پاکستان کی معیشت رواں مالی سال (2024-25) میں 3 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی مضبوط معیشت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام کی بحالی پر پیش رفت کر رہا ہے۔ تاہم فچ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو اب بھی آئی ایم ایف سے کافی فنڈز حاصل کرنے میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔
پاکستان کی حکومت کو رواں مالی سال میں آئی ایم ایف جیسی بین الاقوامی تنظیموں سے تقریباً 6 بلین ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ تاہم، اس رقم میں سے تقریباً 4 بلین ڈالر نئے منصوبوں کی فنڈنگ کے بجائے موجودہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں 27 جنوری 2025 کو اپنی پالیسی ریٹ کو کم کر کے 12 فیصد کر دیا تھا۔ یہ فیصلہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ملک کی پیش رفت کو نمایاں کرتا ہے، جس میں بڑی کمی آئی ہے۔ جنوری 2025 میں افراط زر کی شرح صرف 2 فیصد سے زیادہ تھی، جو کہ جون 2024 میں ختم ہونے والے مالی سال میں تقریباً 24 فیصد کی اوسط شرح سے بڑی کمی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے سربراہ نے قبل ازیں کہا تھا کہ ملک کا مقصد اگلے مالی سال تک مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے 4 ارب ڈالر تک اکٹھا کرنا ہے۔
آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر قرضے کی نئی قسط کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ
فچ ریٹنگ ایجنسی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان کی غیر ملکی رقوم تک رسائی مزید خراب ہوتی ہے تو یہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
تاہم فِچ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کی تعمیر نو میں اہم پیش رفت کی ہے، آئی ایم ایف کے مقرر کردہ اہداف سے زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس اصلاحات کا اشارہ دے دیا
فچ کا مزید کہنا ہے کہ استحکام اور کم شرح سود کی وجہ سے پاکستان کی معیشت اب مضبوط ہو رہی ہے۔ ریٹنگ ایجسی نے پاکستان کی معیشت رواں مالی سال میں 3.0 فیصد بڑھنے کی پیش گئی بھی کی ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے یہ بھی کہا ہے کہ صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر قانون سازی کر لی ہے، زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھنے اور بیرونی فنانسنگ کی ضرورت میں کمی جولائی میں مثبت ریٹنگ کا سبب ہو سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.