Aaj News

منگل, مارچ 25, 2025  
25 Ramadan 1446  

امریکی عدالت نے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا

ایلون مسک نے عدالتی فیصلے کو پاگل پن قرار دیتے ہوئی جج کو سرگرم کارکن کہہ ڈالا
شائع 09 فروری 2025 08:50am

امریکی عدالت کے جج نے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا۔ ڈسٹرکٹ جج پال اینجل مائر نے خدشہ ظاہر کیا کہ کھربوں ڈالر کی ادائیگی کرنے والے حکومتی نظام سے متعلق معلومات افشا ہونے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب ایلون مسک نے عدالتی فیصلے کو پاگل پن قرار دیتے ہوئی جج کو سرگرم کارکن کہہ ڈالا۔

ایلون مسک نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کی رقم فراڈ سے کیسے بچائیں گے اگر اس کا استعمال نہ پتا ہو۔

ایلون مسک کا ”ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی“ (ڈوج) امریکی محکمہ خزانہ کے ان ریکارڈز تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے جن میں لاکھوں امریکیوں کے سوشل سیکیورٹی نمبرز اور بینک اکاؤنٹ جیسی حساس ذاتی معلومات موجود ہیں۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج پال اے اینجل مائر نے یہ ابتدائی حکم اس وقت جاری کیا جب 19 ڈیموکریٹک اٹارنی جنرلز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔

ٹرمپ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں، پہلا شکار برطانوی نژاد پاکستانی کریم خان ہوں گے

نیویارک کی وفاقی عدالت میں دائر اس مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر مسک کی ٹیم کو محکمہ خزانہ کے سینٹرل پیمنٹ سسٹم تک رسائی دی، جو وفاقی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

یہ ادائیگی کا نظام ٹیکس ریفنڈ، سوشل سیکیورٹی بینیفٹس، سابق فوجیوں کی مراعات اور دیگر مالی معاونت کے پروگرامز چلاتا ہے، جس کے ذریعے سالانہ کھربوں ڈالر تقسیم کیے جاتے ہیں اور اس میں امریکی شہریوں کی ذاتی اور مالی معلومات کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے۔

جج اینجل مائر، جو سابق صدر براک اوباما کے مقرر کردہ ہیں، نے مزید حکم دیا کہ 20 جنوری کے بعد جن افراد کو ان حساس معلومات تک رسائی سے روکا گیا تھا، وہ فوری طور پر خزانے کے نظام سے ڈاؤن لوڈ کردہ تمام ڈیٹا کو تلف کریں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 فروری کو مقرر کی ہے۔

دی گارڈین کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اس مقدمے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے، جبکہ نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز، جن کے دفتر نے یہ مقدمہ دائر کیا، کا کہنا ہے کہ ڈوج کو محکمہ خزانہ کے ڈیٹا تک رسائی دینا سیکیورٹی خدشات کو جنم دیتا ہے اور وفاقی فنڈز کی غیر قانونی منجمدی کا امکان پیدا کرتا ہے۔

اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں جیمز نے کہا، ’دنیا کے امیر ترین شخص کی قیادت میں چلنے والے اس غیر منتخب گروہ کو یہ معلومات رکھنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے جان بوجھ کر غیر قانونی طریقے سے اس ڈیٹا تک رسائی حاصل کی تاکہ لاکھوں امریکیوں کو ملنے والی بنیادی سہولیات، جیسے صحت، بچوں کی نگہداشت اور دیگر ضروریات کے لیے دی جانے والی ادائیگیوں کو روکا جا سکے۔‘

ٹرمپ نے بائیڈن کی حساس معلومات تک رسائی کا حق ختم کردیا

انہوں نے مزید کہا کہ صدر کو یہ اختیار نہیں کہ وہ امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات جسے چاہیں دے دیں اور نہ ہی وہ کانگریس کے منظور کردہ وفاقی فنڈز کو روک سکتے ہیں۔

ڈوج کو صدر ٹرمپ نے قائم کیا تھا تاکہ سرکاری اخراجات میں مبینہ فضول خرچی کا پتہ لگایا جا سکے اور انہیں ختم کیا جا سکے۔ تاہم، محکمہ خزانہ کے ریکارڈز تک ڈوج کی رسائی اور مختلف سرکاری اداروں کی جانچ پڑتال پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، جبکہ اس کے حامیوں کا ماننا ہے کہ یہ ایک ضرورت ہے تاکہ سرکاری اخراجات کو قابو میں رکھا جا سکے۔

مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر ڈوج کے ناقدین کا مذاق اڑاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ امریکی ٹیکس دہندگان کے کروڑوں ڈالر بچا رہا ہے۔

مقدمے میں شامل دیگر ریاستوں میں ایریزونا، کیلیفورنیا، کولوراڈو، کنیکٹیکٹ، ڈیلاویئر، ہوائی، الینوائے، مین، میری لینڈ، میساچوسٹس، مینیسوٹا، نیواڈا، نیوجرسی، شمالی کیرولائنا، اوریگن، رہوڈ آئی لینڈ، ورمونٹ اور وسکونسن شامل ہیں۔

مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈوج کی محکمہ خزانہ کے ریکارڈز تک رسائی کانگریس کے پہلے سے مختص کردہ فنڈز میں مداخلت کر سکتی ہے، جو کہ محکمہ خزانہ کے قانونی اختیارات سے تجاوز ہے۔ مزید یہ بھی کہا گیا کہ ڈوج کی رسائی وفاقی انتظامی قوانین اور امریکی آئین میں شامل اختیارات کی علیحدگی کے اصول کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

اسی مقدمے میں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ پر بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے حساس ذاتی اور مالی معلومات کے تحفظ کی پالیسی میں ترمیم کر کے مسک کی ٹیم کو محکمہ خزانہ کے ادائیگی کے نظام تک رسائی دی۔

کنیکٹیکٹ کے اٹارنی جنرل ولیم ٹونگ کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ ڈوج اس حساس معلومات کے ساتھ کیا کر رہا ہے۔ ان کے بقول، ’یہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیٹا لیک ہے۔ ڈوج ایک غیر قانونی گروہ ہے جو انتہائی حساس ریکارڈز، مالیاتی معلومات اور اہم ادائیگی کے نظام کو کھنگال رہا ہے۔ آخر اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟‘

کانگریس کی منظوی کے بغیر امریکا کی اسرائیل کو اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت

محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ جائزہ صرف سسٹم کی سالمیت کو جانچنے کے لیے ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔ تاہم، ذرائع کے مطابق، مسک کی ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال یو ایس ایڈ کے ذریعے ہونے والی ادائیگیوں کو معطل کرنے کے طریقے تلاش کرنے سے شروع کی، جسے ٹرمپ اور مسک ختم کرنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب، ڈیموکریٹک قانون سازوں نے محکمہ خزانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈوج کے سرکاری ادائیگی کے نظام تک رسائی کی مکمل تحقیقات کرے۔

اس کے علاوہ، مزدور یونینز اور دیگر وکالتی گروپس نے بھی اس جانچ پڑتال کے قانونی جواز پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ واشنگٹن میں ایک جج نے جمعرات کو ڈوج کے دو ملازمین کی سسٹم تک ”صرف دیکھنے“ کی حد تک رسائی کو عارضی طور پر محدود کر دیا ہے۔

Donald Trump

Elon Musk

Doge

US Treasury Records