بھارت کے ساتھ تصادم جوہری جنگ کا باعث بن سکتا ہے، بلاول بھٹو نے دنیا کو خبردار کردیا
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تصادم جوہری جنگ کا باعث بن سکتا ہے، عالمی برادری پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات یقینی بنائے، ہماری فضائیہ، بری اور بحری افواج بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، 2 ایٹمی قوتوں میں کشیدکی کم نہ ہوئی تو محدود جھڑپیں جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’اسکائی نیوز‘ کو انٹرویو میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت سے تصادم جوہری جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، ہماری فضائیہ اور بحریہ سمیت ہماری مسلح افواج بھرپور صلاحیتوں کی حامل ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں بھی دونوں ممالک کے درمیان جنگیں ہوچکی ہیں، ہماری یہی امید ہے کہ اب ایسا نہ ہو اور ہوش مندی غالب آئے، بین الاقوامی برادری دونوں ممالک سے رابطے میں رہے، ہم نہیں چاہتے کہ کشیدگی میں اضافہ ہو، عالمی برادری کشیدگی روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کی آزادانہ، غیرجانبدارانہ تحقیقات یقینی بنائیں، 2 ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدکی کم نہ ہوئی تو صورتحال محدود جھڑپوں سے بڑھ کر جنگ کی صورت بھی اختیار کر سکتی ہے، جنوبی ایشیا کے روایتی حریفوں میں کشیدگی ہمیشہ تشویش کا باعث ہوتی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کینالز کے معاملے پر شہباز حکومت کی حمایت ختم کرنے کی دھمکی دے دی
عالمی برادری تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں، بلاول بھٹو
واضح رہے کہ پاک - بھارت کشیدگی کے بعد سکھر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی بات کرکے دریائے سندھ پر ایک اور حملہ کیا ہے، کہنا چاہوں گا کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور یہ ہمارا رہے گا، اس دریا سے ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون بہے گا۔
بلاول نے کہا تھا کہ اس دفعہ بھارت کی طرف سے سندھو پر حملہ ہوا، مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا تھا، جس کا الزام نئی دہلی نے پاکستان پر لگایا، مودی نے اپنی کمزوریاں چھپانے کے لیے جھوٹے الزامات لگائے، جس کے بعد بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک دن فیصلہ کرلیں کہ آپ سندھ طاس معاہدے کو نہیں مانتے، نہ بین الاقوامی سطح پر یہ مانا جائے گا، نہ پاکستان کے عوام یہ مانیں گے۔
Comments are closed on this story.