Aaj News

منگل, اپريل 23, 2024  
14 Shawwal 1445  

شہرِ قائد کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت

میرا شہر پھر ڈوب گیا۔۔۔ کراچی میں ابر کرم برستے ہی ہر بار کی طرح...
اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2020 02:08pm

میرا شہر پھر ڈوب گیا۔۔۔ کراچی میں ابر کرم برستے ہی ہر بار کی طرح اس بار بھی بیشتر سڑکیں ڈوب گئیں، شاہراہوں پر گڑھے پڑگئے اور ندی نالے بپھر گئے۔ وزیراعظم کو دو سال بعد میرے شہر کی یاد آئی تو انہوں نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو کراچی میں نالوں کی صفائی کا ٹاسک دے دیا جبکہ پاک فوج کو بھی مدد کیلئے طلب کیا گیا مگر صورتحال جوں کی توں رہی۔

شہر کے 3 بڑے نالے صاف کرنے کا دعویٰ کیا گیا مگر بارش ہوتے ہی اس دعوے کی قلعی کھل گئی اور گجر نالہ پھر بپھر گیا۔ اطراف میں رہنے والی آبادی شدید متاثر ہوئی، دوسری طرف سندھ حکومت کی تو کیا ہی بات ہے گزشتہ کئی برسوں سے حکومت میں ہے مگر اس کے باوجود سندھ کے دیگر علاقوں کی طرح کراچی کو بھی لاوارثوں کی طرح چھوڑ دیا ہے۔ سندھ حکومت دوسروں پر تنقید آسانی سے کرتی ہے مگر اس کی اپنی کارکردگی صفر ہے۔

دوسری طرف حکمراں جماعت کی کارکردگی بھی کوئی اتنی اچھی نہیں رہی، الیکشن 2018 میں سب سے زیادہ جس شہر سے سیٹیں لی گئیں اسی شہر کو سب سے زیادہ نظر انداز کیا گیا۔ یہ ایک بار کا نہیں بلکہ ہر بار کا مسئلہ ہے کہ ابرِ رحمت کراچی والوں کیلئے زحمت بن جاتی ہے جبکہ رہی سہی کثر کے الیکٹرک نکال رہا ہے اور اگر کے الیکٹرک کو قاتل الیکٹرک بھی کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔

بارش کی دو بوند پڑتے ہی شہر میں بجلی غائب ہو جاتی ہے اور پھر بارش تو تھم جاتی ہے مگر بجلی واپس نہیں آتی۔ اگر میں اس کو کچھ منفرد انداز سے کہوں تو کچھ یوں کہوں گا کہ "جب بارش آتا ہے تو بجلی جاتا ہے اور جب زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ بجلی جاتا ہے۔"

شہر میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں بھی کئی شہری قاتل الیکٹرک کی نااہلی اور غفلت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، اس بار بھی بجلی کے تار ٹوٹنے اور مختلف حادثات میں 20 زندگیوں کے چراغ گل ہوگئے، معصوم شہری مررہے ہیں تو مریں ان کی بلا سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

آخر اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا ہر بار اسی طرح دوسروں کی نااہلی کے وجہ سے معصوم شہری اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھوتے رہیں گے یا پھر ذمہ داروں کو کٹہرے میں کھڑا کر انصاف کیا جائے گا؟

کراچی کے شہریوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے، شہر میں کچرے، گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جس سے مختلف بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ حکمران صرف عوام کو سہانے خواب دکھاتے ہیں۔ شہر میں ایک بار نالوں کی صفائی مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔

دوسری جانب مئیر صاحب تو پہلے ہی اختیارات نہ ہونے کا رونا رو رہے ہیں کہتے ہیں کہ گٹر کا ڈھکن اٹھانے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ مئیر صاحب پھر آپ اس سیٹ پر براجمان کیوں ہیں؟ شہر میں نالوں کی صفائی اور دیگر مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ایک بہتر ماحول فراہم کیا جاسکے۔

تحریر: کاوش میمن

ٹوئٹر آئی ڈی: @Kawish_Official

درج بالا تحریر مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہوسکتی ہے، آج نیوز اور اس کی پالیسی کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div