ایرانی وزیر خارجہ نے سپریم لیڈر کا خط پیوٹن کو پہنچا دیا
روسی صدر اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں ایرانی وزیرخارجہ نے سپریم لیڈر کا خط پیوٹن کو پہنچایا دیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ایران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے، ایرانی عوام کی مدد کی کوشش کریں گے۔
روسی صد کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات موجودہ صورتحال سے نکلنے کا موقع فراہم کرے گی۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے وزیر خارجہ عباس عراقچی کو پیر کے روز ماسکو بھیجا تاکہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف کیے گئے سب سے بڑے فوجی حملے کے بعد مزید مدد طلب کرسکیں۔ امریکی آپریشن مڈ نائٹ ہیمر 1979 کی ایرانی انقلاب کے بعد سب سے بڑی امریکی کارروائی تھی۔
جنگ آپ نے شروع کی لیکن ختم ہم کریں گے، پاسداران انقلاب کی امریکہ کو وارننگ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل نے عوامی طور پر سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو جاں بحق کرنے اور ایرانی حکومت کی تبدیلی کے بارے میں قیاس آرائیاں کیں، جس کے بعد روس کو خدشہ ہے کہ ایسا قدم مشرق وسطی کو تباہی کی گہرائی میں دھکیل سکتا ہے۔
پیوٹن نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی بھی مذمت کی ہے لیکن وہ ابھی تک ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر کوئی ردعمل نہیں دے سکے ہیں۔ حالانکہ گزشتہ ہفتے انہوں نے پرسکون رہنے کی اپیل کی تھی اور ایران کے جوہری پروگرام پر ثالثی کے لیے ماسکو کی خدمات پیش کی تھیں۔
امریکی حملے بے سود؟ ’ایران اب بھی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے‘، عالمی تجزیہ کار
ایک سینئر ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی پیوٹن کے پاس خامنہ ای کا پیغام لے کر گئے ہیں، جس میں انہوں نے روسی صدر سے حمایت کی درخواست کی ہے۔
ایرانی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ ایران ابھی تک روس کی حمایت سے مطمئن نہیں ہے اور وہ پیوٹن سے مزید اقدامات کی توقع رکھتا ہے تاکہ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف ایران کا دفاع کیا جا سکے۔
ایران میں بالوں سے بھرا پُراسرار غار دریافت
کریملن نے کہا کہ پیوٹن ایرانی وزیر خارجہ عراقچی کو ملاقات کے لیے قبول کریں گے، لیکن انہوں نے اس ملاقات میں گفتگو کے موضوعات سے متعلق کچھ نہیں کہا۔
Comments are closed on this story.