ہر 45 منٹ میں ایک کروڑ پتی برطانیہ کیوں چھوڑ رہا ہے؟
ٹیکسوں میں اضافے اور صحت کی دیکھ بھال کے بگڑتے نظام کے باعث برطانیہ کے کروڑ پتی افراد ملک چھوڑنے لگے۔
برطانوی اخبار “ ڈی ٹیلی گراف “ کے مطابق برطانیہ کو گذشتہ سال جولائی میں حکومت کی تبدیلی کے بعد کروڑ پتی افراد کے ریکارڈ اخراج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
برطانوی کروڑ پتی افراد لندن چھوڑ کر دبئی، پیرس، سڈنی، نیویارک اور مناکو کی طرف جانا شروع ہوگئے ہیں۔
تجزیاتی فرم نیو ورلڈ ویلتھ کے مطابق گذشتہ سال مملکت چھوڑنے والوں میں 12 ارب پتی اور دیگر 78 افراد شامل تھے جن کی دولت 100 ملین ڈالر سے زیادہ تھی۔ اس کے مطابق وہ ہر 45 منٹ میں ایک کروڑ پتی شخص برطانیہ چھوڑ رہا تھا۔
برطانیہ اور امریکا میں شدید برفباری کی وارننگ جاری
برطانیہ کے دولت مند حکومت کے بجٹ میں نئے ٹیکسوں میں اضافے کا احساس کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امیر لوگوں اور سرمایہ کاروں کی ملک چھوڑنے کی سو چ کے بارے میں انتباہات کو مدنظر رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔
برطانوی وزیر خزانہ ریچل ریوز نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ میں متنازعہ غیرمقامی غیر ملکی نظام اپریل 2025 سے ختم کر دیا جائے گا۔ تمام طویل مدتی رہائشیوں کو دنیا بھر میں ان کے اثاثوں پر وراثتی ٹیکس عائد کیا جائے گا، جن میں برطانیہ میں موجود افراد بھی شامل ہیں۔ وہ اسے ٹرسٹ فنڈز میں رکھتے ہیں۔
برطانیہ میں نسلی فسادات کا منصوبہ بے نقاب، ہنگامہ آرائی کی نئی لہر کا خدشہ
مالیاتی مشیر ایولین پارٹنرز کے منیجنگ ڈائریکٹر جیسن ہولینڈز نے کہا کہ کریک ڈاؤن نے برطانیہ کی ”دولت مند لوگوں سے دشمنی“۔ لوگوں سے دشمنی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کریک ڈاؤن اعلیٰ طبقوں کو نشانہ بنانے والے وسیع تر اقدامات کا حصہ ہے، جس میں پرائیویٹ ایکویٹی اور پرائیویٹ اسکولوں کے مالکان، سیکنڈ ہوم اور پرائیویٹ جیٹ مالکان کو نئے ٹیکسوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں خدشتہ ظاہر کیا گیا کہ رواں برس مزید 3 ہزار 200 کروڑ پتی افراد کے لندن چھوڑنے کا امکان ہے۔
Comments are closed on this story.